لیاقت بلوچ

لیاقت بلوچ

نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان

لیاقت بلوچ جنوبی پنجاب کے ایک دور افتادہ علاقے مظفر گڑھ سے تعلق رکھتے ہیں، وہ دسمبر 1952ء میں ملتان میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے گریجویشن میں قانون کی ڈگری حاصل کی اور پھر پنجاب یونی ورسٹی سے شعبہ صحافت میں ایم اے کیا۔ سکول کے دنوں میں لیاقت بلوچ اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے اور پھر بتدریج ان کی اسلامی جمعیت طلبہ میں ضلعی اور صوبائی سطح پر مختلف ذمہ داریاں رہیں۔ وہ دو دفعہ اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے۔ 

پنجاب یونی ورسٹی میں پڑھائی کے دوران انہوں نے طلبہ سیاست میں بھرپور حصہ لیا اور سیکرٹری جنرل کے علاوہ طلبہ یونین کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ 1978ء میں طلبہ حقوق کے تحفظ کا علم بردار ہونے کے سبب انہیں ایشین سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کا صدر چنا گیا۔ وہ ورلڈ اسمبلی آف مسلم یوتھ(WAMY) اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف اسلامک سٹوڈنٹس آرگنائزیشن(IFSR) کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔ ایم اے میں پہلی پوزیشن اور گولڈ میڈل حاصل کرنے کے باوجود لیاقت بلوچ نے عملی زندگی کی ابتداء صحافت یا لیگل پریکٹس سے کرنے کی بجائے سیاست کے میدان کا انتخاب کیا تاکہ عوام کی خدمت کر سکیں۔ 

لیاقت بلوچ کا شمار پاکستان کے صف اول کے سیاسی رہنماؤں میں ہوتا ہے، جنہوں نے مختلف ادوار میں متعدد تنظیمی و سیاسی ذمہ داریاں بخیر و خوبی نبھائی ہیں۔ وہ جماعت اسلامی لاہور اور صوبہ پنجاب کے امیر رہے، قاضی حسین احمد کی امارت میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان مقرر ہوئے۔ سید منور حسن نے اپنی امارت میں مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے انہیں قیم(مرکزی سیکرٹری جنرل) مقرر کیا، بعدازاں سراج الحق نے بھی اپنے پہلے دور امارت میں مرکزی شوریٰ کے مشورے سے قیم جماعت مقرر کیا اور پھر اپنے دوسرے دور امارت میں سراج الحق نے لیاقت بلوچ کو مرکزی نائب امیر کی ذمہ داری سونپی جسے وہ تندہی سے نبھا رہے ہیں۔ لیاقت بلوچ متعدد مواقع پر مرکزی امراء کی غیر موجودگی میں قائم مقام امیر کی ذمہ داری بھی نبھا چکے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے پارلیمانی سیاست کا آغاز 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں جیت سے کیا، بعدازاں وہ 1990ء اور 2002ء میں بھی لاہور سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ انہوں نے ایوان زیریں میں پارلیمانی پارٹی کی قیادت بھی کی۔ ایک پارلیمنٹیرین کی حیثیت سے انہوں نے اپنے تینوں ادوار میں بہترین پارلیمانی روایات قائم کیں۔ ان کا شمار ان پارلیمنٹیرینز میں ہوتا ہے جو پارلیمنٹ کی لائبریری کا بھرپور استعمال کر کے پوری تیاری سے ایوان میں آتے تھے، انھوں نے پارلیمنٹ کی سائنس و ٹیکنالوجی پر سٹینڈنگ کمیٹی کی قیادت کی اور پارلیمنٹ کی طرف سے انسانی حقوق کے نیٹ ورک کے قیام میں بنیادی کردار ادا کیا۔

لیاقت بلوچ وسیع المشرب سیاسی رہنماء ہیں اور اپنے حلم و دوستانہ مزاج کی وجہ سے ملک کے مذہبی اور سیاسی حلقوں میں   خاصے مقبول ہیں۔ لیاقت بلوچ کا دینی جماعتوں کے سیاسی اتحاد متحدہ مجلس عمل اور مختلف مکاتب فکر کے درمیان ہم آہنگی کے لیے کوشاں ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے بھی اہم قومی اور سیاسی کردار رہا ہے۔ وہ 1994ء سے 1997ء تک جماعت اسلامی پاکستان کے پولیٹیکل بیورو کے سیکرٹری اور اطلاعاتی کمیٹی کے ممبر کے طور پر معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے میں کردار نبھاتے رہے، جب کہ وہ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر بھی رہے ہیں۔ لیاقت بلوچ پارلیمنٹ کے وفود کا حصہ بن کر اور جماعت کی تنظیمی ذمہ داریوں کے تناظر میں دنیا بھر کے متعدد ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔