مجلس شوریٰ کی ترکیب، افتتاحی اجلاس، معمول کا اجلاس، غیر معمولی اجلاس

مجلسِ شوریٰ کی ترکیب: 


دفعہ۲۱( ا ) (١) مجلس شوریٰ کے منتخب ارکان کی تعداد اسی (۸۰) ہوگی جن میں سے ستر (۷۰) مردوں کی اور دس (۱۰) خواتین کی نشستیں ہوں گی۔ مردوں کی نشستوں پر مرد ارکان اور خواتین کی نشستوں پر خواتین ارکان کے براہ راست ووٹ سے انتخاب ہوگا۔


(ب) ہر انتخاب سے پہلے انتخابی کمیشن مرد ارکان اور خواتین ارکان کی تعداد کو تنظیمی صوبوں کے ارکان کے تناسب سے علیحدہ علیحدہ تقسیم کرکے مردوں اور خواتین کے مناسب حلقہ ہائے انتخاب کا تعین اس طرح کرے گا کہ کوئی صوبہ مرد و خواتین کی کم از کم ایک ایک نشست سے محروم نہیں رہے گا۔


(۲) امیر جماعت اس مجلس کا صدر ہوگا اور تقسیم آراء کے موقع پر آراء کے مساوی ہونے کی صورت میں اسے ترجیحی رائے (Casting Vote) دینے کا حق ہوگا۔


(۳)( ا) قیّم جماعت بر بنائے عہدہ مجلس کا رکن اور معتمد ہوگا۔


(ب) نائب امراء (اگر کوئی ہوں) بربنائے عہدہ مجلس کے رکن ہوں گے۔


(ج) امرائے صوبہ بربنائے عہدہ مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن ہوں گے۔


(د) قیمہ جماعت اسلامی حلقہ خواتین بربنائے عہدہ مرکزی مجلس شوریٰ کی رکن ہوں گی۔


(۴) اگر مرکزی مجلسِ شوریٰ کی کوئی نشست خالی ہو جائے تو اس کو تین ماہ کے اندر پُر کرنا ضروری ہوگا۔


(۵) مرکزی شعبوں کے ناظمین مجلسِ شوریٰ کے اجلاسوں میں شریک ہو سکیں گے اور بحث میں حصہ لینے کے مجاز ہوں گے مگر ووٹ دینے کے مجاز نہ ہوں گے الاّ یہ کہ مجلسِ شوریٰ کے منتخب شدہ رکن ہوں۔


(۶) مرکزی عملے کے ارکان مرکزی مجلسِ شوریٰ کے انتخاب کے لیے اس انتخابی حلقے کے ووٹروں میں شامل ہوں گے جس کی حدود میں وہ رہتے ہوں مگر مرکزی شعبوں کے ناظمین صرف ووٹ دینے کے مجاز ہوں گے، ان کو مجلسِ شوریٰ کا رکن منتخب نہ کیا جاسکے گا۔


 افتتاحی اجلاس:


دفعہ ۲۲: مرکزی مجلسِ شوریٰ کے ارکان کا انتخاب مکمل ہو جانے کے بعد دو ماہ کے اندر اندر امیر جماعت اس مجلس کا افتتاحی اجلاس طلب کرے گا جس میں تمام ارکانِ مجلس فرداً فرداً امیر جماعت کے روبرو رکنیت شوریٰ کا حلف اٹھائیں گے جو اس دستور کے ضمیمہ نمبر ۲ میں درج ہے۔ اس کے بعد امیر جماعت انھیں ان کے فرائض اور ذمہ داریوں سے، نیز جماعت کے موجود الوقت حالات سے آگاہ کرے گا۔


میعاد:


دفعہ ۲۳: (۱) مرکزی مجلسِ شوریٰ کے ارکان کا انتخاب تین سال کے لیے ہوگا، لیکن اگر اس میعاد کے دوران میں جماعت کے حالات میں کسی تغیر یا کسی اور معقول وجہ سے امیر جماعت مجلسِ شوریٰ کے نئے انتخاب کی ضرورت محسوس کرے تو وہ مجلسِ شوریٰ کے مشورے سے اس کا فیصلہ کرسکتا ہے۔


(۲) اگر کبھی غیر معمولی حالات کی وجہ سے نئی مجلسِ شوریٰ کا بروقت انتخاب مشکل ہو جائے تو امیر جماعت کو اختیار ہوگا کہ جماعت کے تنظیمی صوبوں، حلقوں اور اضلاع کے امراء (جو بھی موجود ہوں) کے مشورے سے موجود الوقت مجلسِ شوریٰ کی میعاد میں ایک سال تک اضافہ کردے۔


معمول کا اجلاس:


دفعہ ۲۴: (۱) مرکزی مجلسِ شوریٰ کا سال میں معمولاً ایک اجلاس ہوگا جو عام حالات میں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں ہوگا۔ اس میں جماعت کے کام کی رپورٹ، میزانیہ اور مرکزی بیت المال کے ایک سال قبل کے حسابات کی آڈٹ رپورٹ پیش ہوگی۔ جماعت کے سال بھر کے کام کا جائزہ لیا جائے گا اور آئندہ سال کے لیے پروگرام مرتب کیا جائے گا۔ مجلسِ شوریٰ کے اجلاس کو مجلس کا معمول کا اجلاس کہا جائے گا۔


(۲) مرکزی مجلس شوریٰکے معمول کے دو اجلاسوں میں پندرہ ماہ سے زیادہ کا وقفہ نہیں ہوگا۔


غیر معمولی اجلاس:


دفعہ ۲۵: (۱) مرکزی مجلس ِ شوریٰ کا غیر معمولی اجلاس امیرِجماعت ہر وقت طلب کرسکے گا۔

(۲) مرکزی مجلسِ شوریٰ کا غیر معمولی اجلاس حسب ذیل صورتوں میں لازماً طلب کیا جائے گا۔


(ا) جب کہ اس مجلس کے کم ازکم ایک چوتھائی ارکان، اس کے انعقاد کا امیر جماعت سے تحریری مطالبہ کریں تو مجلس شوریٰ کا اجلاس 30 روز کے اندر منعقد ہونالازمی ہوگا۔


(ب) جب کہ امیر جماعت کا منصب خالی ہو جائے اور کوئی نائب، قائم مقام یا عارضی امیر موجود نہ ہو… اس صورت میں جماعت کا مرکزی شعبہ تنظیم اس کو طلب کرنے کا مجاز ہو گا۔

 غیر ارکان شوریٰ کی شرکت، حاضری کا نصاب، فیصلے کا طریقہ، فرائض و اختیارات


غیر ارکان شوریٰ کی شرکت:


دفعہ ۲۷: اگر امیر جماعت کسی خاص مسئلے کے متعلق اس کی ضرورت محسوس کرے کہ اس میں مجلسِ شوریٰ کے ارکان کے علاوہ کسی دوسرے شخص یا اشخاص کو بھی شریک مشورہ کیا جائے تو وہ اس شخص یا ان اشخاص کو بھی شریک اجلاس کرسکتا ہے لیکن مسئلے کا فیصلہ صرف ارکانِ مجلس ہی کی رائے سے ہو گا۔


حاضری کا نصاب:


مرکزی مجلسِ شوریٰ کا نصاب اس کے ارکان کی ایک تہائی تعداد پر مشتمل ہوگا… لیکن اگر کوئی اجلاس نصاب پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑے تو پھر اس کے بعد دوسرے اجلاس کے لیے کوئی نصاب نہ ہوگا۔ ٭


فیصلے کا طریقہ:


(۲) اگر امیر جماعت کو مجلسِ شوریٰ کی اکثریت کے فیصلے سے اختلاف ہو تو وہ اسے مجلسِ شوریٰ کے اجلاس مابعد تک کے لیے ملتوی کرسکے گا۔ لیکن اجلاس مابعد میں اکثریت سے جو فیصلہ ہو وہ آخری ہوگا۔


٭ یہی نصاب ماتحت شوراؤں کا بھی ہوگا۔


فرائض و اختیارات:


دفعہ ۳۰:(۱) مرکزی مجلسِ شوریٰ کا بحیثیت مجموعی اور اس کے ارکان کا فرداً فرداً فرض ہوگا کہ:


(ا) وہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و وفاداری کو ہر چیز پر مقدم رکھیں۔


(ب) وہ امیر جماعت اور خود اپنے آپ پر ہمیشہ نگاہ رکھیں کہ وہ جماعت کے عقیدے پر قائم، اس کے نصب العین سے وابستہ اور صحیح اسلامی طریق کار کے پابند ہیں۔


(ج) مجلس کے اجلاسوں میں پابندی کے ساتھ شریک ہوں۔


(د) ہر معاملے میں اپنے علم اور ایمان و ضمیر کے مطابق اپنی حقیقی رائے کا صاف صاف اظہار کریں۔


(ہ) جماعت کے اندر مستقل پارٹیاں اور بلاک بنانے سے محترز رہیں اور اگر مجلسِ شوریٰ یا جماعت میں کوئی شخص اس کی کوشش کرتا نظر آئے تو اس کی ہمت افزائی کرنے یا اس سے تغافل برتنے کے بجائے اس کی اصلاح کرنے کی کوشش کریں۔


(و) جماعت اور اس کے کام میں جہاں کوئی خرابی محسوس ہو، اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔


(۲) مرکزی مجلسِ شوریٰ کے اختیارات یہ ہوں گے:


(ا) جماعت کی پالیسی کی تشکیل۔


(ب) امیر جماعت کی معزولی بشرطیکہ مجلس کے کل منتخب ارکان کی دو تہائی اکثریت سے ان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد منظور ہو جائے۔


(ج) دستور جماعت کی تعبیر و ترمیم اور جماعت کے نظام میں رد و بدل کا اختیار۔


(د) قیّم جماعت کے تقرر اور اس کے خلاف عدم اعتماد کی قرار داد کا اختیار۔ (دفعہ ۳۵)


(ہ) مرکزی بیت المال کی جانچ پڑتال کے لیے آڈیٹر کا تقرر اور اس کی رپورٹ پر بحث اور ضروری کارروائی۔ (دفعہ ۹۶)


(و) جماعت کا مرکزی بجٹ پاس کرنا۔ (دفعہ ۲۴)


(ز) امیر جماعت اور اس کے ماتحت مرکزی شعبوں کے ناظمین کے آزاد محاسبے اور ان کے کاموں پر تنقید اور بحث کا اختیار۔


(ح) مرکزی اور صوبائی پارلیمانی بورڈ اور ان کے حدودِ کار مقرر کرنا۔


(ط) جماعت کے مختلف کاموں اور شعبوں کے سلسلے میں حسبِ ضرورت بورڈ اور کمیٹیاں اور کمیشن اور ان کے حدودِ کار مقرر کرنا۔


(ی) جماعت کے ارکان کا اجتماع عام طلب کرنا اور اگر ضرورت ہو تو اجتماعِ عام میں شرکت کے لیے عام ارکان کے بجائے ارکان کے مندو بین طلب کرنا۔ (دفعہ۱۶)


(ک) جماعت کے نصب العین، مقاصد اور پروگرام سے متعلق جو مسائل اندرون یا بیرون ملک پیدا ہوں، ان کے بارے میں قرار دادوں یا دوسرے مناسب طریقوں سے اظہار خیال اور مناسب اقدامات کرنا۔


(ل) اجتماعِ عام اور مجلسِ شوریٰ کے اجلاس میں کارروائی کے قواعد و ضوابط مرتب اور منظور کرنا۔


(م) جماعت کے نصب العین کے حصول کے لیے اس کے دستور کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرنا۔


(ن) اپنے اختیارات یا ان میں سے بعض کو ان قیود کے ساتھ جو وہ عائد کرنا چاہے مجلس عاملہ یا اپنے ارکان پر مشتمل کسی کمیٹی یا بورڈ یا امیر یا قیّم جماعت یا کسی دوسرے شخص یا اشخاص کو تفویض کرنا۔


(س) امیر جماعت اور مجلس شوریٰ کے انتخاب کے لیے انتخابی کمیشن اور انتخابی ٹریبونل کی تشکیل۔