آزاد خارجہ تعلقات

  • اسلام کی بالادستی ،پاکستان کی سلامتی و یکجہتی ، ریاست جموں وکشمیر کی آزادیٔ اورکشمیریوں کاحق خودارادیت خارجہ پالیسی کے اہم ستون ہوں گے۔
  • اسلامی دُنیا اوراسلامی تعاون تنظیم (OICسے تعلقات کو مضبوط بنا کر مشترکہ معاشی، تعلیمی اور دفاعی حکمتِ عملی پر زور دیا جائے گا۔
  • سعودی عرب ،ترکی ،ایران اور افغانستان سمیت تمام مسلم ممالک کو خارجہ تعلقات میں پہلی ترجیح حاصل ہوگی۔
  • چین کے ساتھ برادرانہ،دوستانہ، تجارتی اور تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کر کے پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC)کے تمام منصوبے جلد مکمل کیے جائیں گے۔
  • بھارت کے ساتھ دو طرفہ ،دوستانہ،سفارتی اورتجارتی تعلقات کوکشمیریوں کے حقِ ارادیت کے حصول ،مسئلہ جموں و کشمیر کے حتمی حل اور مقبوضہ ریاست کی سابقہ و خصوصی حیثیت کی بحالی تک زیرغور رکھا جائے گا۔
  • ریاست جموں وکشمیر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر ، لداخ ، اور پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیراور گلگت بلتستان پر مشتمل متنازعہ علاقہ ہے۔ اس کی تقسیم کو کسی آئینی ترمیم یا خاموش مفاہمت کے ذریعے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
  • فلسطین کی مقدس سرزمین پر ناجائز اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی قسم کے سفارتی تعلقات قائم کئےجائیں گے۔
  • تمام بین الاقوامی معاہدوں کی اسلامی اُصولوں کے مطابق پاسداری کی جائے گی۔