News Detail Banner

پاکستان میں موجود حکمران سیاسی جماعتیں بری طرح بے نقاب اور ناکام ہوگئی ہیں، سراج الحق

9مہا پہلے

لاہور24 جولائی 2023ئ

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سویڈن اور ڈنمارک کے سفیروں کو اسلام آباد سے نکالا جائے۔ یورپی ملکوں میں ایک ماہ کے دوران قرآن کریم کی بے حرمتی کے تین واقعات ہوئے، اللہ کی آخری کتاب کو سرکاری سرپرستی میں جلایا گیا۔ شعائر اسلام کی توہین کرکے پونے دو ارب مسلمانوں کی غیرت ایمانی کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ مغرب دنیا کا امن تباہ کرنا چاہتا ہے، بقائے باہمی کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ مغربی ممالک کی حکومتیں مٹھی بھر جنونیوں اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کی بجائے ان کے خلاف کارروائی کریں، اقوام متحدہ توہین مذاہب کے خلاف سخت قوانین پاس کرے۔ او آئی سی اسلامو فوبیا روکنے کے لیے لفظی بیانات کی بجائے عملی اقدامات کرے۔ اسلامی ممالک کے حکمران امت کے جذبات کی ترجمانی نہیں کر رہے، خاموشی توڑی جائے، واقعات میں ملوث ممالک کا سفارتی وتجارتی بائیکاٹ کیا جائے۔ پی ٹی آئی کے دور میں فرانس میں حضور پاک کی توہین کے واقعات پر فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ کیا گیا تو حکمرانوں کی جانب سے تجارتی مجبوریوں کا بہانہ بنایا گیا، اب پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت بھی اسی ڈگر پر کاربند ہے۔ واقعات پر پاکستانیوں کے دل زخمی، بزدل حکمران خاموش ہیں۔ جماعت اسلامی قرآن کی حرمت کے تحفظ کے لیے پرامن احتجاج کرے گی، ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔ قرآن انسانیت کی رہنمائی اور کامیابی کا ذریعہ ہے۔ اقتدار میں آ کر ملک کو قرآن و سنت کا نظام دیں گے۔

اسلام آباد سے جاری بیان میں امیر جماعت نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت جاتے جاتے عوام پر ڈرون حملے کر رہی ہے، الیکشن میں ان کا محاسبہ ہو گا۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے غلاموں کی جانب سے عوام پر جرمانہ قبول نہیں، بجلی کے ٹیرف میں اضافہ واپس لیا جائے۔ 13جماعتیں اپریل 2022ءسے قبل مہنگائی کے خلاف ریلیاں اور جلسے جلوس منعقد کرتی رہیں، اقتدار میں آ کر غریبوں کا جینا حرام کر دیا، حکمران اپنی مراعات کم کرنے کو تیار نہیں، بیوروکریسی کو ڈیڑھ ڈیڑھ کروڑ کی لگژری گاڑیاں دی جا رہی ہیں، باعثِ شرم ہے کہ ملک کے کروڑوں عوام دووقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیںاور حکمران عیاشیوں میں مصروف ہیں، ظلم و ناانصافی زیادہ دیر نہیں چلے گی، قوم 75سالوں سے پس رہی ہے، دو فیصد اشرافیہ وسائل پر قابض ہے۔ حکمران اپنی نسلوں کے لیے سوچتے ہیں، بیرون ملک جائدادیں بن رہی ہیں، کوئی اپنے شہزادے تو کوئی شہزادی کو وزیراعظم بنانا چاہتا ہے، غریبوں کے بچے بنیادی ضروریات کے لیے ترس رہے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، اصل مسئلہ کرپشن اور دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم ہے، سود نے قومی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ لیا، موجودہ اور سابقہ حکمرانوں نے قوم کی بجائے اپنے مفادات کا تحفظ کیا۔ ملک میں نام نہاد جمہوری حکومتوں اور فوجی مارشل لاز کے تجربات ناکام ہو گئے، اب اسے اسلامی نظام ہی بچا سکتا ہے۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی آزمائے جا چکے، اب جماعت اسلامی ہی واحد آپشن ہے۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر قوم کو ان کی امنگوں کے مطابق اسلامی نظام دے گی، نوجوانوں کو زرعی زمینیں دی جائیں گی، انھیں روزگار فراہم کیا جائے گا، ریاست یتیموں اور بیواﺅں کی کفالت کرے گی، وسائل عوام پر خرچ کیے جائیں گے، انصاف و احتساب کا کڑا نظام متعارف کرا کے لٹیروں اور ظالموں کا احتساب کریں گے، لوٹی ہوئی ملکی دولت واپس لائیں گے، قوم جماعت اسلامی سے تعاون کرے، آزمائے ہوئے ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کو مزید آزمانہ آئندہ نسلوں کو بھی غلامی میں دینے کے مترادف ہے۔