News Detail Banner

نگران حکومت پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی ایکسٹینشن نہ ہو۔ نگران وزیراعظم اور ان کی کابینہ 100فیصد غیرجانبدار ہو اور ان کی اولین ذمہ داری صاف اورشفاف الیکشن کا انعقاد ہو گی۔سراج الحق

8مہا پہلے

لاہور08 اگست 2023ئ

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ قوم چاہتی ہے نگران حکومت پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی ایکسٹینشن نہ ہو۔ نگران وزیراعظم اور ان کی کابینہ 100فیصد غیرجانبدار ہو اور ان کی اولین ذمہ داری صاف اورشفاف الیکشن کا انعقاد ہو گی۔ 13پارٹیوں کی حکومت نے عوام پر گزشتہ 15ماہ میں جو معاشی بوجھ ڈالا ہے، جاتے ہوئے کم از کم اسے واپس لے۔ بجلی، گیس، پٹرول اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو اپریل 2022ءکی سطح پر لایا جائے۔ حکمران جماعتوں نے اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف جلسے، جلسوس اور ریلیاں منعقد کیں، اب خاموش ہیں۔ حکمران اشرافیہ کو عام آدمی کی حالت کا ادراک نہیں، لوگ غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے فاقوں مر رہے ہیں۔ چترال سے کراچی تک ہر شخص پریشان ہے، قوم مہنگائی کے ساتھ بدامنی کے عذاب کو بھی بھگت رہی ہے۔ حکمرانوں کے بے رنگ بیانات اور جھوٹے نعرے اب لوگوں کو مطمئن نہیں کر سکتے، الیکشن میں ظالموں اور لٹیروں کا احتساب ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ شکیل احمد، جمعیت طلبہ عربیہ اور حلقہ خواتین کے وفود سے ملاقاتوں کے دوران کیا۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے ٹرین حادثہ کو ریلوے انتظامیہ کی نااہلی قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہدا کے اہل خانہ کو دیت ادا کی جائے۔

امیر جماعت نے کہا کہ حکمرانوں کو عوام کی نہیں اپنی اولادوں کی فکر ہے، چند خاندان 75برسوں سے ملک کے وسائل پر قابض ہیں۔ حکمران جماعتیں فیملی پراپرٹیز اور ایک ہی طرح کے جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کلبز ہیں، انھوں نے مل کر ملک کے جغرافیے اور نظریے کو نقصان پہنچایا، وسائل کو لوٹ کر بیرون ملک جائدادیں بنائیں، ان کی فیملیز اور کاروبار باہر اور یہ خود بھی مشکل وقت میں ملک سے بھاگ جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عدالتیںاور احتساب کے ادارے طاقتور کا احتساب کرنے میں ناکام ہو گئے، اب قوم ووٹ کی طاقت سے ان کا احتساب کرے، اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا ہو گی، خوشحالی، ترقی اور امن کا واحد راستہ فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد ہے۔ نوجوانوں اور خواتین کو اس مقصد کے حصول کے لیے سب سے اہم کردار ادا کرنا ہے، ملک کی آبادی کا 51فیصد خواتین ہیں جو اہل اور ایمان دار لوگوں کو ووٹ دے کر ملک میں اسلامی انقلاب برپا کر سکتی ہیں۔ 64فیصد یوتھ مایوسی کی بجائے جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے جمہوری جدوجہد کا آغاز کرے۔

سراج الحق نے کہا کہ کرپٹ لوگ اقتدار میں رہیں گے تو کرپشن ختم نہیں ہو گی، حکمران اشرافیہ چاہتی ہے کہ عوام خوشحال نہ ہوں، جہالت، بے روزگاری، غربت ، مہنگائی اور بدامنی ان کا مقدر رہے۔ حکمرانوں کی ناکام معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ ہر شہری کا بال بال سودی قرضوں میں جکڑا جا چکا، قوم کے ہاتھوں میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ہتھکڑیاں، عالمی مالیاتی ادارے ملک کی معاشی پالیسیاں طے کرتے ہیں۔ اسلامی ملک ہونے کے باوجود سودی نظام جاری ہے۔ حکمرانوں نے کرپشن ختم کی نہ سود، احتساب کے اداروں پر تالا لگا دیا گیا۔ نام نہاد بڑی سیاسی پارٹیوں کو سالہاسال اقتدار کا موقع ملا، انھوں نے ایک ادارہ بھی ٹھیک نہیں کیا، مگر اب یہ پھر ڈھٹائی سے قوم سے ایک موقع اور مانگ رہے ہیں، جھوٹے وعدے کر رہے ہیں، یہ مزید مواقعوں کی بجائے اپنی اب تک کی کارکردگی بتائیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہی حقیقی تبدیلی لا سکتی ہے، آزمائی ہوئی پارٹیوں کو مزید آزمانہ خودکشی اور آئندہ نسلوں کو غلامی میں دینے کے مترادف ہو گی۔ حکمرانی کے ناکام تجربات کے بعد ثابت ہو گیا کہ اب صرف اسلامی نظام ہی ملک کو بچا سکتا ہے۔