News Detail Banner

ن لیگ اور پی پی پی نے اقتدار میں آنے سے قبل انتخابی مہم کے دوران عوام کو مہنگائی، بے روزگاری میں کمی لانے۔لیاقت بلوچ

24دن پہلے

لاہور4 اپریل 2024ء

قائم مقام امیر جماعتِ اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ بجلی، گیس، پٹرول اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے، بدترین مہنگائی، مسلسل بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت نے عوام کو زندہ درگور کرکے رکھ دیا ہے۔ موجودہ معاشی صورتِ حال اور آئی ایم ایف کے دباؤ کے تحت قیمتوں میں اضافہ کی حکومتی پالیسی عام آدمی کے لیے عذاب بن گئی ہے۔ گِرتی ہوئی شرح نمو اور شرح غربت میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 اعشاریہ 5 فیصد اضافہ کے باعث مزید ایک کروڑ افراد کے خطِ غربت سے نیچے چلے جانے کا خدشہ ہے۔ پاکستان کو آئندہ 5 برسوں میں اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے مجموعی طور پر 120 ارب ڈالر بیرونی قرض کی ضرورت ہوگی، جوکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر سے 126 فیصد سے 274 تک زائد ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ ملک کو ڈیفالٹ جیسے بحران کا سامنا رہے گا۔ حکومتی غیرضروری اور غیرترقیاتی اخراجات میں کمی اور ٹیکس بیس میں اضافہ، بالخصوص بڑے ٹیکس گزاروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں مسلسل ناکامی کے باعث ملک بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔ آمدن و اخراجات کے  فرق کو کم کرنے کے لیے غیرضروری، غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی اور زراعت و صنعتت کو فروغ دے کر معاشی سرگرمی میں اضافہ، نیز عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی بجائے حکومت کا سازا انحصار آئی ایم ایف سے بدترین شرائط کیساتھ سُودی قرضوں کے حصول پر ہے، جس کا براہِ راست بوجھ عوام پر منتقل کرکے ان کا معاشی قتلِ عام کیا جارہا ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ن لیگ اور پی پی پی نے اقتدار میں آنے سے قبل انتخابی مہم کے دوران عوام کو مہنگائی، بے روزگاری میں کمی لانے، 300 یونٹ تک مفت بجلی دینے کے بلنگ بانگ دعوے اور لالی پاپ دیے، لیکن اقتدار سنبھالنے کے بعد اب اپنی پرانی روِش کے تحت عوام کی گردنوں پر چھری چلانے، مہنگائی بم گرانے کے پے در پے وار جاری ہیں، جس کے نتیجے میں معاشی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں۔ دوسری طرف سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی بجائے اندھا دھند نج کاری کے ذریعے اونے پونے داموں قومی اداروں کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔ والٹن ایئرپورٹ کی فروخت میں بیضابطگیوں کے حوالے سے خبریں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں زیر گردش ہیں، جن کے مطابق مبینہ طور پر 300 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کی گئی ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ عدلیہ کے خلاف گھناؤنی سازش کے تحت زہر آلود لفافے بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عدلیہ کی آواز دبانے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسے میں وزیر اعظم شہباز شریف ججوں کو دھمکی آمیز خطوط بھیجنے کے ذمہ دار افراد کا تعین کرکے گرفتار کرنے کی بجائے اِسے سیاسی معاملہ نہ بنانے کی تلقین فرمارہے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ عوام مہنگائی، بے روزگاری کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے غریب دوکانداروں، چھوٹے تاجروں پر مزید ٹیکس عائد کرنے کی حکومتی پالیسی کو مسترد کرتے ہیں۔ مزید ٹیکس عائد کرکے چھوٹے تاجروں، دوکانداروں کا قتلِ عام کرنے کی بجائے حکومت ان کے لیے کاروباری سہولیات اور آسانیاں پیدا کرے تاکہ وہ بہتر روزگار کے ذریعے ٹیکس دینے کے قابل ہوں۔  حکومت کا ہنی مون پیریڈ ختم ہو کا، اب الیکشن مہم کے دوران عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرنے کا وقت ہے۔