News Detail Banner

حافظ نعیم الرحمن کی قیادت پر عوام کا اعتماد بڑھتا جارہا ہے۔لیاقت بلوچ

14دن پہلے

لاہو ر26ستمبر 2024ء

نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے منصورہ میں سیاسی مشاورتی اجلاس اور ممبر سازی مہم میں لاہور ضلع غربی میں سات عوامی جلسوں، ممبر سازی کیمپوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہوسِ اقتدار اور بالادستی میں آئین، جمہوریت، پارلیمانی، اخلاقی اور قانونی اقدار کو دفنایا جارہا ہے، سیاسی جماعتوں نے خود اپنی پارٹیوں میں جمہوریت مستحکم نہیں کی اور اپنے ہی دستور پر عمل نہ کرکے صرف اپنے پارٹیوں کے لیے ہی مشکلات پیدا نہیں کیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو پوری طاقت سے بالادستی قائم رکھنے کے ہر حربہ کے لیے ریڈ کارپٹ بچھایا ہے، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا ٹکراؤ اور فارم 47 کی بنیاد پر جعلی جیت کیساتھ مرہونِ منت حکومت، پارلیمنٹ اسٹیبلشمنٹ کی تابع فرمان بنی ہوئی ہے، اگر ہوش کے ناخن نہ لیے تو نقصان جمہوریت اور پارلیمنٹ کا ہوگا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئینی ترامیم کا مسودہ متنازع ہے، آئینی ترامیم اور قانون سازی کا، سارا عمل بدنیتی اور غیرجمہوری مفادات کے تحفظ کے لیے ہے، خود اتحادی حکومت میں تنازعات اور بلیک میلنگ بڑھتی جارہی ہے، اس لیے حکومت ملک، آئین اور عوام پر رحم کرے اور اپنے مذموم اقدامات سے باز رہے اور پاکستان کے عوام کو درپیش جان لیوا مسائل کا حل دے، عوام کو جان مال عزت کاروبار اور شاہراہوں پر سفر کا تحفظ چاہیے، حکومت غیر آئینی، غیر جمہوری حرکات میں مصروف ہے اور ملک میں عملاً اس کی رِٹ کہیں بھی نہیں، وزیراعظم میاں شہباز شریف بیرونی دوروں کے ساتھ ملک کے اندر کے حالات اور بحرانوں کا بھی سنجیدہ حل نکالیں۔

لیاقت بلوچ نے عوامی جلسوں اور ممبر سازی کیمپوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعتِ اسلامی پورے ملک میں مرد و خواتین، نوجوانوں اور غریب مزدور کسان اور تجارت پیشہ طبقوں سے رابطہ کررہی ہے، ہر جگہ عوام نے کارکنانِ جماعت کا گرمجوشی سے استقبال کیا ہے، لاکھوں لوگ جماعتِ اسلامی کے ممبر بن رہے ہیں، مسائل میں گِھرے عوام اور غریب، متوسط طبقات کے لیے جماعتِ اسلامی اُمید کی کرن ہے، یہی وجہ ہے کہ حافظ نعیم الرحمن کی قیادت پر عوام کا اعتماد بڑھتا جارہا ہے، حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہے، آئی ایم ایف کے قرض کی منظوری سے معاشی استحکام، کرپشن کے خاتمہ، قومی وسائل پر مقتدر طبقوں کی عیاشیاں ختم ہونے سے آئے گا29 ستمبر کو حکومتی بدعہدی کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوگا، ماہِ اکتوبر میں سات روزہ عوامی ریفرنڈم ملک میں فیصلہ کُن معرکے کا لائحہ عمل طے کردے گا۔