News Detail Banner

حکمران سیلاب متاثرین کی امداد کے بجائے اربوں روپے ذاتی تشہیر پر خرچ کر کے سنگین جرم کر رہے ہیں،حافظ نعیم الرحمن

4دن پہلے

حکمران سیلاب متاثرین کی امداد کے بجائے اربوں روپے ذاتی تشہیر پر خرچ کر کے سنگین جرم کر رہے ہیں،حافظ نعیم الرحمن
امیر جماعت اسلامی کا ”محفوظ مستقبل آبی وسائل کا موثر انتظام اور موحولیاتی تحفظ“کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ موسم کے حوالے سے ابتدائی انتباہی نظام(Early Warning System)کی تنصیب نہ کرنا حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت ہے، ذمہ داران کا تعین ہو نا چاہیے، حکمران اربوں روپے اپنی ذاتی تشہیر کے لیے اشتہارات پر خرچ کرکے سنگین جرم کر رہے ہیں، جنگلات کی کٹائی میں ملوث افراد حکومتوں میں شامل ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام '' محفوظ مستقبل؛ آبی وسائل کا موثر انتظام اور ماحولیاتی تحفظ'' کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر سید فراست شاہ، ماہر آبی وسائل انجنیئر بشیر لاکھانی، خیبر پختونخوا کے سابق صوبائی سیکرٹری انجنیئر نعیم خان، انٹرنیشنل واٹر ایکسپرٹ اختر علی،قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈین فکیلٹی آف انوائرنمنٹل سائنسز ڈاکٹر سہیل یوسف، واپڈا کے ایڈوائزر شاہد حمید و دیگر نے خطاب کیا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستانی قوم کے سامنے مسائل کا حل بھی پیش کرتی ہے، حکومت کی جانب سے مسائل کا حل پیش نہ کرنے کی وجہ سے ملک مشکلات میں گھرتا جا رہا ہے، پانی کے مسئلے کو جماعت اسلامی کے ''تعمیر نو پاکستان '' منصوبے کا حصہ بنائیں گے، انہوں نے کہا کہ منظم طریقے سے قوم کو ساتھ لے کر چلا جائے تو پاکستان بہت آگے جا سکتا ہے، ہم نے مشکل حالات میں اپنے ازلی دشمن کو شکست دی ہے، حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 2017 میں پاکستان کو ارلی وارننگ کے لیے نرم شرائط پر قرض ملنا شروع ہوا، حکومتوں نے نظام کے قیام کے حوالے سے اقدامات نہیں اٹھائے، اس غفلت کے ذمہ داران کا تعین کیا جا نا چاہیے، امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ گلوبل وارمنگ کے حوالے سے عالمی برادری کو ذمہ داری ادا کرنے پر مجبور کیا جا نا چاہیئے، حکومت کو عالمی سطح پر اس مسئلے کو اٹھانا چاہیئے، عالمی برادی کے سامنے پاکستان کا ماحولیات کا کیس پیش کرنے میں حکومتوں نے اپنا کردار ادا نہیں کیا، مسائل کی اصل وجہ اعتماد، گڈ گورننس کا بحران ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومتوں کو اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرنا چاہیئے، اربوں روپے اپنی ذاتی تشہیر کے لیے اشتہارات پر لگائے جا رہے ہیں، ذاتی تشہیر پر خرچ کرنا سنگین جرم ہے، جنگلات کی کٹائی میں ملوث افراد حکومتوں میں شامل ہیں، شمالی علاقہ جات میں ہو نے والے نقصانات کے ذمہ دار درختوں کی کٹائی میں ملوث عناصر ہیں، حادثہ ہو جانے کے بعد ہمارے ادارے جاگتے ہیں، جماعت اسلامی کیکارکن اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر مشکل وقت میں عوام کی مدد کرتے ہیں، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مزید کہا کہ کالاباغ ڈیم کی بات اسی لیے کی جاتی ہے تاکہ اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے، اگر کالاباغ ڈیم کے حق میں حکومت کے پاس دلائل ہیں تو عوام کے سامنے پیش کرے، راوی کے راستے پر روڈا کی اتھارٹی بنا دی گئی، ماضی میں وزیراعظم کی سطح کے لوگوں نے روڈا کے حق میں دلائل دیے، نئی حکومت نے بھی راوی اربن ڈیویلپمنٹ کے منصوبے کو جاری رکھا، ہاؤسنگ سوسائیٹیاں بنانے والے حکومتوں کے فنانسر ہیں، انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کا تحفظ کرنے والا مافیا ہمارے سروں پر سوار ہے، عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے عیاشیاں بند کی جائیں، متنازعہ ڈیمز کو چھوڑ کر دوسرے ڈیمز پر کام کیا جائے اور وہ نہریں جس سے صوبوں کا حق نہ مارا جائے اس کے بنانے میں کیا مسئلہ ہے؟ نہروں کے مسئلے پر اعتماد کی کمی کا مسئلہ ہے، امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان میں بے پناہ وسائل ہیں، انسانی وسائل موجود ہیں، عوام کو ساتھ ملا کر کام اسی وقت ہو گا جب حکومت پراعتماد ہو گا، عوام بھی سوچے کہ اس کو دیانتدار قیادت چاہیئے یا یہی چور ڈاکو مسلط رہیں گے۔