News Detail Banner

وفاقی و صوبائی حکومتیں جنگ بندی کر کے سیلاب متاثرین کی بحالی پر توجہ دیں سراج الحق

1سال پہلے

لاہور22اگست  2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں جنگ بندی کر کے سیلاب متاثرین کی بحالی پر توجہ دیں۔ سیلاب سے کئی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں، لوگوں کی عمر بھر کی جمع پونچی پانی میں بہہ گئی، حکمران مخلوق خدا پر رحم کریں۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی عوام کے لیے نہیں، کرسی کی خاطر دست و گریبان ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو کر خواتین اور بچوں سمیت سڑکوں پر بیٹھے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم کی ذمہ داری تھی کہ اسلام آباد کی بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں جاتے، وزیراعلیٰ پنجاب بنی گالہ کی بجائے جنوبی پنجاب کا دورہ کرتے، ہفتے گزر گئے لوگ سرکار کے تعاون کے منتظر ہیں۔ حکمرانوں نے مصیبت کی گھڑی میں کبھی بھی عوام کو اپنائیت کا احساس نہیں دلایا، ووٹ لینے کے لیے پہنچ جاتے ہیں۔ حکمرانوں کی جیبوں میں عوام کا پیسہ ہے، متاثرین سے کہتا ہوں کہ وہ وزیروں، ممبران پارلیمنٹ، بیوروکریسی سے امداد نہیں اپنا حق مانگیں۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے بروقت اقدامات نہ کیے تو ان کے دفاتر کا گھیراؤ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے تونسہ، ڈی جی خان، فاضلپور سمیت جنوبی پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ مختلف علاقوں کے دورہ کے موقع پر متاثرین اور مقامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر صوبہ پنجاب جنوبی راؤ ظفر، جماعت اسلامی کے مقامی رہنما رشید اختر، شیخ عثمان فاروق، ڈاکٹر عرفان اللہ اور دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ امیر جماعت سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے اتوار سے جنوبی پنجاب کے تین روزہ دورہ پر ہیں۔ دورہ کے دوران انھوں نے الخدمت فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی کے رضاکاروں کو ہدایات دیں کہ امدادی سرگرمیوں میں مزید تیزی لائیں۔ انھوں نے ملک بھر میں مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ متاثرین کی مدد کے لیے دل کھول کر الخدمت فاؤنڈیشن کو امداد اور عطیات پہنچائیں تاکہ بے سہارا لوگوں کی بروقت مدد کو یقینی بنایا جا سکے۔ سراج الحق نے جنوبی پنجاب کے دورہ سے چند روز قبل بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا بھی دورہ کیا۔ انھوں نے جنوبی پنجاب میں مقامی صحافیوں کو بتایا کہ بلوچستان کے 34میں سے 27اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں۔ انھوں نے قومی میڈیا سے اپیل کی کہ وہ مشکل گھڑی میں حکمرانوں کی لڑائیوں کو زیادہ فوکس دینے کی بجائے سیلاب متاثرین پر توجہ دیں۔

سراج الحق نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں سیلاب سے زیادہ نقصانات جاگیرداروں اور وڈیروں کی وجہ سے ہوئے جنھوں نے اپنی املاک اور جائدادیں بچانے کے لیے سرکاری فنڈز سے بند بندھوا کرپانی کا رخ غریبوں کی بستیوں کی طرف کر دیا ہے۔ سیلاب آتا ہے تو لوگوں کے کچے مکانات، مال مویشی اس کی نذر ہو جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام جاگیرداروں کو مسترد کریں اور ایماندار قیادت کا انتخاب کریں۔

امیر جماعت نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کے مابین سیلاب صورت حال پر ملاقات بہت تاخیر سے ہوئی ہے، یہ سب سے پہلا کام تھا جو دونوں کو کرنا چاہیے تھا۔انھوں نے کہا کہ افواج پاکستان تمام وسائل استعمال کرتے ہوئے متاثرین کی بحالی ممکن بنائے۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اقتدار میں ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کو ایک دفعہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ کسی  ایک صوبہ میں بھی متاثرہ علاقوں میں جاتے۔ سابق وزیراعظم کو لیاقت باغ میں جلسے کرنے کی بجائے تونسہ ہونا چاہیے تھا۔ 

امیر جماعت نے مطالبہ کیا کہ حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے۔ انھوں نے تونسہ کو ضلع کا درجہ دینے کے مطالبہ کو بھی دہرایا۔ 

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اگر وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اپنی لڑائی سے فرصت نہیں تو وسائل جماعت اسلامی کو فراہم کریں۔ ہم خود متاثرین کی بحالی کا فریضہ انجام دے سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے دو ہزار سے زائد رضاکار صرف جنوبی پنجاب میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔