News Detail Banner

سیلاب متاثرہ علاقوں میں طبی اور زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ سراج الحق

1سال پہلے

لاہور08 ستمبر2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں طبی اور زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پراقدامات کا آغاز کرے۔ سیلابی علاقوں میں تعفن پھیلنے کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور دیگر خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، لوگوں کو ادویات میسر نہیں اور طبی عملہ کی شدید کمی ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے تمام علاقوں میں میڈیکل کیمپ بنائے جائیں۔ سیلاب کی وجہ سے کسانوں کو بڑا نقصان ہوا، لوگوں کی کھڑی کھیتیاں اور مویشی پانی میں بہہ گئے۔ حکومتیں کسانوں کو ربیع کی کاشت کے لیے منظورشدہ اقسام کے بیج اور دیگر زرعی مداخل کی مفت فراہمی یقینی بنائے، کاشت کاروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ متاثرہ لوگوں کو اگلے چھ ماہ تک بجلی کے بل معاف کیے جائیں۔ سرکاری امداد کی تقسیم کی شفاف بنیادوں پر تقسیم نہ ہوئی تو حکمران ذمہ دار ہوں گے۔ 2010ء کے سیلاب اور 2005ء کے زلزلہ میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور کرپشن کو دہرایا گیا تو عوام حکمرانوں کا احتساب کریں گے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن نے امدادی سرگرمیوں میں تاریخ رقم کی، بھرپور اعتماد پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ملک اور قوم کی خدمت جاری رکھیں گے، کرپشن فری اسلامی فلاحی پاکستان کا حصول ہماری منزل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی اور اندرون سندھ میں سیلاب کی صورت حال اور جماعت اسلامی کی امدادی سرگرمیوں کے جائزہ کے لیے تین روزہ دورے کے بعد جمعرات کو منصورہ پہنچنے پر مختلف ڈونرز اور امدادی تنظیموں کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں جے یو آئی (ف) کے کوہستان سے ایم این اے ملک آفرین نے بھی امیر جماعت سے ملاقات کی اور علاقے میں امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے ان کا شکریہ ادا کیا۔ 

سراج الحق نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کی بحالی کے اقدامات کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں تاحال سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہیں۔ حکمرانوں نے آزمائش کے موقع پر مجموعی طور پر غیرسنجیدگی اور نااہلی کا ثبوت دیا۔ سیلاب زدہ علاقوں میں خوراک، پینے کے پانی اور خیموں کی اشد ضرورت ہے۔ سرکار دعوؤں کے باوجود خال خال ہی کہیں دکھائی دیتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دورہ کے دوران سیکڑوں لوگوں نے ان سے حکومتی انتظامیہ کے رویے کی شکایات کیں۔ مختلف رپورٹس آ رہی ہیں کہ سیلابی علاقوں میں وڈیروں اور جاگیرداروں کی فصلیں اور زمینیں بچانے کے لیے پانی کا رخ آبادیوں کی جانب موڑا گیا، ان تمام شکایات پر آزادانہ انکوائری ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور نکاسی آب بڑا مسئلہ ہے۔ بحالی کے اقدامات کے دوران سب سے پہلے تباہ شدہ پلوں کی تعمیر اور آبادیوں سے پانی کی نکاسی کا بندوبست کیا جائے۔ حکمران فضائی دوروں کی بجائے زمین پر آئیں اور لوگوں کے مسائل حل کریں۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ قوم نے ہمیشہ کی طرح سیلاب زدگان کی بھرپور مدد کی۔ متاثرین سرکاری امداد کی سیاسی بنیادوں پر تقسیم کی شکایات کر رہے ہیں۔انھوں نے مطالبہ کیا امداد کی شفاف تقسیم کے لیے تحصیل کی سطح پر مشترکہ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جن میں اپوزیشن جماعتوں، سول سوسائٹی، میڈیا، علما اور علاقے کے اچھی شہرت کے حامل افراد کو شامل کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنان مستقل طور پر ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں اور ہم یہ کام متاثرین کی بحالی تک جاری رکھیں گے۔ انھوں نے قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ سیلاب زدگان کی بحالی کے مرحلہ کے لیے بھی بھرپور امداد کا سلسلہ جاری رکھیں تاکہ لوگ جلد از جلد اپنے گھروں میں واپس جا کر معمول کی سرگرمیوں کا آغاز کر سکیں۔ انھوں نے کہا کہ سیلاب سے ساڑھے تین کروڑ لوگ متاثر جب کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ساڑھے اٹھارہ کروڑ محفوظ ہیں جنھیں آزمائش کے موقع پر اپنے بہن بھائیوں کی بڑھ چڑھ کر مدد کرنی چاہیے۔