News Detail Banner

صدر، گورنرز، اسپیکرز آئینی عہدے ہیں، غیر جانبداری ریاست اور پارلیمانی جمہوریت کی روح ہےلیاقت بلوچ

1سال پہلے

لاہور08 اکتوبر2022ء

نائب امیر جماعت اسلامی، قائمہ کمیٹی سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے ملتان، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان اور لاہور میں ورکرز کنونشنز، تعزیتی اجتماع سے اور سیاسی انتخابی امور کمیٹیوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 75 سال سے سیاسی اور مفاد پرست سیاسی دھڑوں اور بے مقصد، بے منزل نام نہاد پاپولر لیڈرز نے ملک کو مسلسل بحرانوں کے گرداب میں الجھایا ہوا ہے۔ پاکستان دولخت ہوگیا لیکن کسی کو احساس اور اصلاح کا رجحان پیدا نہیں ہوا۔ اقتصادی بحران، مہنگائی، مہنگی بجلی، پٹرول اور افراط زر نے قومی وحدت، قومی سلامتی کو حقیقی خطرات سے دوچار کردیا ہے، جس کا انجام بہت خراب ہوگا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں قومی اور صوبائی حکومتیں غائب رہیں یا غیر معیاری انتظام کا تسلسل رہا۔ نام نہاد پاپولر جماعتوں نے بے حسی اور لاپروائی کی انتہا کردی۔ سیلاب متاثرین کے مسائل دوچند ہورہے ہیں، بحالی کے لیے وفاق اور صوبائی حکومتیں حق دار کو حق دینے کا نظام دیں جماعت اسلامی، الخدمت اور دیگر فلاحی تنظیموں نے قابل فخر کام کیا ہے۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کے امور پر جماعت اسلامی حکومتوں کو ڈاکہ مارنے نہیں دے گی۔ متاثرین کی بحالی کے لیے منظم اور مؤثر جدوجہد جاری رکھیں گے۔

لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر، گورنرز، اسپیکرز آئینی عہدے ہیں، غیر جانبداری ریاست اور پارلیمانی جمہوریت کی روح ہے، لیکن ہر دور میں آئینی عہدوں کو پارٹی مفادات کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے۔ آئینی عہدوں کو بے توقیر کردیا گیا ہے، پارلیمنٹ سے صدر کا خطاب رنگ بے بو، بے ذائقہ ہی رہا۔ حکومتی اور پی ٹی آئی ارکان کی بے رخی نے صدارتی خطاب کو بے توقیر کردیا۔ اس صورت حال کے ذمہ دار صدر پاکستان خود ہیں۔ سیاست میں عدم برداشت، شدت، انتہاپسندی کو عروج دینے کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔ آرمی چیف کی تقرری آئین کے مطابق قومی ادارہ کی معمول کی کارروائی ہے۔ مخصوص حالات میں اس کی اہمیت خود سیاست دانوں نے اجاگر کردی ہے۔ نئی تقرری سے بھی سیاسی بحران ختم ہونے کی توقع نہیں ہے۔ قومی سیاسی قیادت کو قومی بحران پر ڈائیلاگ کرنا ہوگا۔ ڈائیلاگ سے انکار قومی سیاسی جمہوری امور کو بند گلی میں لے جارہا ہے۔ حکومت جان لے کہ ٹرانس جینڈر قانون کو مسترد کردیا ہے۔ حکومت ٹرانس جینڈر قانون کا نام بدلے اور اسلام سے متصادم شقیں ختم کرے۔