News Detail Banner

ریاست کے بنیادی ستونوں کو دیمک لگ چکا ہے۔ عدالتوں اور احتساب کے اداروں کو غیر مؤثر کرنا ہے سراج الحق

1سال پہلے

لاہور14 اکتوبر2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ریاست کے بنیادی ستونوں کو دیمک لگ چکا ہے۔ عدالتوں اور احتساب کے اداروں کو غیر مؤثر کرنا ہے تو انھیں تالے ہی لگا دیے جائیں تاکہ ان پر قومی خزانے سے ہونے والے اخراجات بچ سکیں۔ وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے جہاں فیصلے افراد کے چہرے دیکھ کر ہوں۔ حضور پاکؐ نے جو نظام دیا وہاں کوئی شخص احتساب سے بالاتر نہیں تھا۔ نبی مہربانؐ نے خود اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کیا، مگر اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں قانون کی حکمرانی کا تصور تک نہیں۔ حکمرانوں نے 22کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے جو اپنی ذات اور خاندان کے علاوہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتے۔ اگر ملک میں کڑا احتساب ہو جائے توپی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے بیشتر ارکان جیلوں میں ہوں گے۔ موجودہ اور سابقہ حکمران ملکی مسائل کے ذمہ دار، مگر سب سے زیادہ افسوس ان اداروں پر ہوتا ہے جو کبھی اپنا بوجھ ایک پلڑے میں اور کبھی دوسرے پلڑے میں ڈالتے ہیں۔ عوام فرسودہ باطلانہ نظام اور اس کے رکھوالوں کے خلاف جدوجہد کریں۔حضور پاکؐ نے انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی غلامی میں دیا، آپؐ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم سب مل کر ملک میں ان کے دیے گئے نظام کو نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں سیرت رحمۃ اللعلمینؐ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر عالمی محفل حسن قرأت بھی منعقد ہوئی جس میں دنیا بھر کے نامور قراء حضرات نے شرکت کی۔ شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، چیئرمین علماء و مشائخ رابطہ کونسل خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، صدر علماء و مشائخ رابطہ کونسل میاں مقصود احمد، امیر جماعت اسلامی لاہور ذکراللہ مجاہداور دیگر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ معاشی نظام کی تباہی کے بعد مغربی لابیز اور ان کے آلہ کار معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کے لیے سازشیں کر رہے ہیں۔ گزشتہ ادوار میں پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے گھریلو تشدد بل، ٹرانس جینڈر قانون اور ایف اے ٹی ایف قوانین انہی منصوبوں کا شاخسانہ ہیں، اب آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کو ختم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔62ون ایف ملک کے اسلامی نظریاتی تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔ مہذب دنیا میں عوامی نمائندگان کے لیے بنیادی معیارات میں ایمان دار اور راست گو ہونا ہے، ہمارے ہاں اخلاقیات کو بلند کرنے کی بجائے معیارات کو کم کرنے کی ریت اپنائی جا رہی ہے۔ ملک میں قانون سازی غیرملکی ایجنڈوں کے تحت ہوتی ہے اور تینوں بڑی جماعتیں استعمار کی وفاداری کرتی ہیں۔ ایف اے ٹی ایف قوانین کے ذریعے ملک کی معیشت کی مکمل باگ ڈور آئی ایم ایف کے حوالے کی گئی۔ ہمارے معاشی فیصلے امریکا میں آئی ایم ایف کے بند کمروں میں ہوتے ہیں جس سے قوم کو لاعلم رکھا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی اقدار کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جائے گی۔ ہم کرپشن، سودی نظام کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ دین بیزار قوانین قوم کو قبول نہیں۔ آئین پاکستان ملک کی یکجہتی اور بقا کی ضمانت، اس سے چھیڑ چھاڑ قوم کے اجتماعی شعور کے خلاف نہیں ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ایسے حالات پیدا ہو گئے ہیں کہ قوم کا عدالتوں، ایوانوں اور سسٹم پر اعتماد ختم ہو رہا ہے اور جمہوریت تماشا بن گئی۔ طاقتور قانون کا مذاق اڑاتے ہیں، غریب معمولی غلطی پر پھنس جاتے ہیں۔ پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں جن افراد کے نام آئے ان کو پوچھا تک نہیں گیا۔ حکمران جماعتیں عوام سے مسلسل جھوٹ بول رہی ہیں، ان آزمائے ہوئے مہروں سے بہتری کی کوئی توقع نہیں۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ سودی سرمایہ دارانہ نظام نے انسانوں کو غلام بنایا ہوا ہے۔ حضور پاکؐ نے مدینہ میں اسلامی ریاست کی بنیاد ایسے معاشی اصولوں پر رکھی جس سے انسانیت کی ترقی و خوشحالی کے دروازے کھل گئے۔ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل ہوا، مگر یہاں 75برسوں سے غیر اسلامی نظام چل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حضور پاکؐ انسانیت کی معراج ہیں اور ہر مسلمان پر فرض ہے کہ ان کے اسوہئ حسنہ کی پیروی کرے۔