News Detail Banner

کرپشن ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے -سراج الحق

1سال پہلے

لاہور29 نومبر2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، احتساب کے ادارے صرف نام کے ہی رہ گئے۔ ملک میں سالانہ پانچ ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی احتساب نہیں چاہتیں، دونوں نے نیب کو کمزور کیا۔ حکمران جماعتیں سٹیٹس کو کی علمبردار اور استعماری ایجنڈا کی وفادار ہیں۔ ملک میں وسائل کی کمی نہیں بلکہ ان کی غیرمنصفانہ تقسیم نے اصل خرابی پیدا کی ہے، ایک طرف دولت کے انبار پر بیٹھی دوفیصد حکمران اشرافیہ ہے، دوسری جانب بنیادی وسائل سے محروم کروڑوں افراد ہیں۔خاندانوں کی بادشاہت نے ملک کو تباہی سے دوچار کیا۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی عوام کے سامنے ایکسپوز ہو گئیں ان کی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی۔ جماعت اسلامی عدل و انصاف اور مساوات کے اصولوں پر معاشرے کی تشکیل چاہتی ہے۔ ہم اللہ کے دین کو تخت پر لانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم سودی معیشت سے نجات چاہتے ہیں، ہماری لڑائی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے ملک کو مالی، اخلاقی اور انتظامی کرپشن سے دوچار کیا، ان کے پیش نظر قوم کی بہتری نہیں اپنے مفادات کا تحفظ ہے۔ ہمارے حکمران اگر چند سالوں کے لیے چین،جاپان یا یورپی ملک پر مسلط ہو جائیں تو ان کا بیڑہ غرق کر دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ سالہاسال اقتدار میں رہنے والی سیاسی جماعتوں کے رہنما جھوٹ بولنے اور بلند و بانگ دعوے کرنے کی بجائے عوم کو اپنی کارکردگی بتائیں۔ ملک میں 85فیصد عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، حکمرانوں نے بتائیں انھوں نے کتنے لوگوں کے لیے صاف پانی کا انتظام ممکن بنایا، ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، حکمران اشرافیہ بتائے کتنے بچوں کو سکول بھیجا؟ انھوں نے سوال کیا کہ جس ملک میں ڈھائی کروڑ بچے سکول نہ جا سکیں، وہ کیسے ترقی کرے گا؟ ہمارا عدالتی نظام تباہ، ایوان ربڑسٹمپ، الیکشن کمیشن بے وقعت ہے۔ انھوں نے کہا کہ فرسودہ اور کھوکھلے نظام سے نجات حاصل کرنے کے لیے ایمان دار اور اہل قیادت درکار ہے۔ 

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ملک میں لاکھوں انسانوں کو پیٹ بھر کر کھانا دستیاب نہیں، پڑھے لکھے لوگ چوکوں چوراہوں میں مزدوری کی تلاش میں بیٹھے ہیں، کسان بھی پریشان ہے اور تنخواہ دار طبقہ بھی۔ حکمرانوں کی پالیسی قرضہ لو اور ڈنگ ٹپاؤ کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ پاکستان میں آج تک آئی ایم ایف سے 22پروگرام لیے، ہر پروگرام کا اختتام ناکامی کی صورت میں نکلتا ہے۔ ملک کا ہر شہری ڈھائی لاکھ کا مقروض، مجموعی قومی قرضہ ساڑھے 62کھرب تک پہنچ گیا۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ اللہ نے جماعت اسلامی کو اختیار دیا تو ہم سب سے پہلا ایکشن کرپشن کے خلاف لیں گے۔کرپشن وہی ختم کر سکتا ہے جو خود دیانت دارہو۔ ہم ملک کے وسائل عوام پر خرچ کریں گے۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کو کاشت کاری کے لیے سرکاری زمینیں دی جائیں گی۔ اس وقت ملک میں 31لاکھ انکم ٹیکس دیتے ہیں۔ ہم زکوٰۃ اور عُشر کا نظام نافذ کریں گے تاکہ سوا سات کروڑ لوگ اللہ کے حکم کے مطابق زکوٰۃ اور عشر دیں اور ملک کی ترقی اور خوشحالی میں کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ حکمران طبقہ دین سے نابلد ہیں اور دنیاوی نظام کو بھی ٹھیک طریقے سے نہیں چلا سکتا۔ ملک پر یہ نااہل لوگ مسلط رہے تو بہتری نہیں آ سکتی۔ قوم سے اپیل ہے کہ وہ ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔