جمہوری پاکستان

  • اسلام، آئین،جمہوریت اور سِول حکومت کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ کو بالادست بنایا جائے گا۔
  • پارلیمنٹیرینز /قانون سازوں (Legislators)کی استعداد کار بڑھانے (Capacity Building) کے لیے ایک ’’تربیتی اکیڈمی‘‘ قائم کی جائے گی۔
  • تمام بین الاقوامی معاہدوں (بشمول تزویراتی ،تجارتی اور تعلیمی وغیرہ) کی حتمی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
  • الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتظامی ،مالی اورعدالتی خودمختاری دی جائے گی۔
  • متناسب نمائندگی کا طریقِ انتخاب اپنانے کے لیے قومی سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
  • قومی اسمبلی ، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی اہلیت ،دیانت اور شہرت جانچنے کے لیے ایک آزاد ،غیر جانبدار اور خودمختار کمیشن تشکیل دیا جائے گاجو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کےنفاذ کو یقینی بنائے گا۔
  • قومی مالیاتی کمیشن وفاق اور صوبوں میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر نظرثانی کرے گا۔
  • بلدیاتی انتخابات اور مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لئے سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے آئین میں ایک نیاباب اورشیڈول شامل کیا جائے گا۔
  • بلدیاتی اداروں کو مالی اور انتظامی خود مختاری دینے کے لیے قومی و صوبائی مالیاتی کمیشن کے ذریعے مقامی حکومتوں کو مالیاتی اختیارات منتقل کئے جائیں گے۔
  • میڈیا کوناجائز حکومتی اور غیر حکومتی دباؤ سے آزاد رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔
  • میڈیا کو اسلامی تہذیب وثقافت کا علمبرداربنانے کے لئےترغیب دی جائے گی۔
  • اُردو کو سرکاری زبان اوربنیادی تعلیم کا ذریعہ بنایا جائےگا۔