News Detail Banner

پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اورپی ٹی آئی کی سیاست کی مثال پانی میں مدھانی ہے جس سے ملک اور قوم کے فائدے میں کچھ نہیں نکلے گا۔سراج الحق

11مہا پہلے

لاہور16 مئی 2023ئ

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی ایک عرصہ سے کہہ رہی ہے کہ موجودہ اور ماضی کی حکمران سیاسی جماعتیں معیشت بہتر کر سکتی ہیں نہ یہ ملک میں پائیدار جمہوریت اور قانون اور آئین کی بالادستی چاہتی ہیں،ان پارٹیوں کی حکومتوں کی وجہ سے لوگوں کے پاس عزت کے ساتھ رزق کمانے کے مواقع معدوم ہو گئے، نوجوان بے روزگار ہیں اور پاکستان پوری دنیا میں تماشا بن چکا ہے۔ کوئی ایک شعبہ نہیں جس میں ان نام نہاد بڑی سیاسی جماعتوں نے بہتری لائی ہو، ان کے ہوتے ہوئے زراعت، صنعت، تجارت سب کچھ تباہ ہوا اور سب سے بڑا ظلم یہ کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کا تصور ختم ہوا، اب قوم کے پاس بہتری کا صرف ایک ہی راستہ ہے جس سے ملک میں عدل و انصاف کی حکمرانی اور میرٹ کی بالادستی قائم ہو سکتی ہے اور وہ راستہ ووٹ کی طاقت ہے۔ قوم سے اپیل ہے کہ جدید اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لیے جماعت اسلامی پر اعتماد کرے۔

منصورہ سے جاری بیان میں انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اورپی ٹی آئی کی سیاست کی مثال پانی میں مدھانی ہے جس سے ملک اور قوم کے فائدے میں کچھ نہیں نکلے گا۔ جلاﺅگھیراﺅ، اداروں کو یرغمال اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی سیاست ملک کے 23کروڑ عوام کے مستقبل کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

انھوں نے کہا کہ ملک کی بقا، سلامتی، خوشحالی اور ترقی جمہوریت کے تسلسل میں ہے، جس کے لیے ضروری ہے کہ عوام کو آزادانہ شفاف طریقے سے اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق ملنا چاہیے۔ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ عام آدمی اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرے، سیاست پر مسلط جاگیردار اور سرمایہ دار اپنی سات نسلوں کی بہتری کے لیے فیصلے کرتے ہیں، لیکن عام آدمی کے لیے ان کے پاس کچھ نہیں۔ جدید دنیا میں جاگیردارانہ معاشرہ میں انسان کی ترقی اور خوشحالی کے تمام راستے معدوم ہیں۔ ایک روشن مستقبل کی خاطر اور قرضوں سے نجات کے لیے غریب عوام کے پاس سب سے بڑی طاقت اس کا ووٹ ہے جو حقیقی تبدیلی لا سکتا ہے۔ جماعت اسلامی موجودہ صورت حال میں عوام کے پاس واحد آپشن کے طور پر موجود ہے، ہمیں موقع ملا تو پاکستان کو موجودہ مسائل کی دلدل سے نکال کر اسے ترقی اور خوشحالی کی راہ پر ڈالیں گے۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک تاریخ کے بدترین بحرانوں سے گزر رہا ہے۔ ایک طرف سیاسی صورت حال جلاﺅ گھیراﺅ اور تشدد کی شکل اختیار کر چکی ہے اور دوسری جانب بدترین معاشی بحران منہ کھولے کھڑا ہے جس کے براہ راست متاثرین ملک کے 23 کروڑ عوام ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر ہیں، روپیہ ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدروقیمت تقریباً کھو چکا ہے، مہنگائی اور بے روزگاری کے طوفان کی وجہ سے سفید پوش، غریب طبقات اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، اشیائے خورونوش، بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہیں، ہر پاکستانی کا چہرہ اداس اور پریشان ہے۔