News Detail Banner

جماعت اسلامی بجلی بلوں میں 48فیصداضافی ٹیکسز کی شمولیت اور آئی پی پیز معاہدوں کے خلاف عدالت جائے گی۔سراج الحق

7مہا پہلے

لاہور28 ستمبر 2023ء

امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات منتقل کیے جائیں، پیپلزپارٹی نے سندھ پر 15سال حکومت کی،دارالحکومت تک کے مسائل حل نہیں کیے۔ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے 35ہزار بسوں کی ضرورت،  صرف 250بسیں موجود ہیں۔ پرانی بسوں کا بار بار افتتاح کر کے عوام کو بے وقوف بنایا گیا۔ مہنگائی، بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف 6اکتوبر کو گورنر ہاؤس سندھ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔

کراچی ادارہ نور حق میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ پریس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ نگراں حکومت اگر کچھ کرنا چاہتی ہے تو قومی اداروں کو برباد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے، نج کاری مسئلے کا حل نہیں، قومی اثاثوں کی نج کاری کی بجائے بروقت، فوری اور صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جائے، جماعت اسلامی 25کروڑ عوام کے مفاد کے لیے جدوجہد کررہی ہے،عوام کلین،گرین اور کرپشن سے پاک پاکستان کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

امیر جماعت نے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی، ذمہ داران کے خلاف کارروائی اور آئی پی پیز کے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ دہرایا اور کہا کہ جماعت اسلامی بجلی بلوں میں 48فیصداضافی ٹیکسز کی شمولیت اور آئی پی پیز معاہدوں کے خلاف عدالت جائے گی۔

قبل ازیں سراج الحق نے جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینز اور وائس چیئرمینز سے ملاقات کی، اس موقع پر انھیں مختلف علاقوں میں انفرااسٹرکچر کی تباہ حالی، سڑکوں کی حالت زار، پینے کے پانی کی عدم فراہمی اور صفائی ستھرائی و سیوریج کے مسائل سے آگاہ کیا گیا۔ بلدیاتی نمائندوں نے امیر جماعت کو بلدیاتی اداروں میں عبوری مدت، مالی و انتظامی اختیارات کے حوالے سے پیدا شدہ رکاوٹوں کے بارے میں بتایااور کہاکہ وہ سب مشکلات کے باوجود وہ عوامی خدمت اور مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔ امیر جماعت نے عوامی نمائندوں کی خدمات کو سراہا اور مشکل حالات کے باوجود محنت جاری رکھنے کی تلقین کی۔

سراج الحق نے کہاکہ آئی پی پیز سے سب سے پہلے معاہدہ پیپلز پارٹی نے کیا، کل 88 کمپنیاں ہیں جنھیں اضافی پیداوار اور مہنگی بجلی پیدا کرنے کی مد میں اربوں روپے ادا کیے جاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی،مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی ملک کے مسائل میں برابر کی شریک ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے۔ کراچی میں امن و امان اور خوشحالی سے پاکستان میں خوشحالی آئے گی،ایک عرصے سے کراچی کے عوام مسائل کا شکار ہیں،جماعت اسلامی کی کوششوں اور جدوجہد کے بعد بلدیاتی انتخابات کروائے گئے تاکہ گلی محلوں کے مسائل حل کروائے جائیں،سندھ حکومت کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروانا چاہتی تھی۔ جب تک پیپلز پارٹی کی حکومت رہی اس نے منتخب نمائندوں کو اختیارات نہیں دیے،جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے بغیر اختیارات کے کام کررہے ہیں، اگر اختیارات منتقل کردیے جاتے تو یہی نمائندے کراچی میں مزید تیزی کے ساتھ کام کرتے۔

ملاقات میں نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، جنرل سکریٹری منعم ظفر خان، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،جماعت اسلامی کے چیئرمین لانڈھی ٹاؤن عبد الجمیل،چیئرمین نیو کراچی محمد یوسف،چیئرمین جناح ٹاؤن رضوان عبدا لسمیع،چیئرمین ماڈل کالونی ٹاؤن ظفر احمد خان،چیئرمین لیاقت آباد ٹاؤن فراز حسیب،وائس چیئرمین نارتھ ناظم آباد سید ضیاء الدین احمدودیگر بھی موجود تھے۔

سراج الحق نے کہاکہ مجموعی طور پر پورا ملک بد امنی اور بحران کا شکار ہے، صرف کراچی میں گزشتہ 9 ماہ میں سو سے زائد شہریوں کو قتل کردیا گیا، حکمران دولت اور سرمائے کی بنیاد پر اسمبلیوں میں پہنچ کر عوامی مفاد کے بجائے ذاتی مفاد پر کام کرتے ہیں، حکمرانوں کی نااہلی اور ذاتی مفادات کی سیاست وجہ سے مزید 90 لاکھ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں اورملک کی معیشت تباہ حال ہے،ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کرنسی کی قدر میں 9 فیصد اضافہ ہوا ہے،پاکستان میں بنیادی مسئلہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ بد انتظامی، ذاتی مفادات اور کرپشن ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ نگراں وزیر اعظم نے حلف اٹھاتے ہی بجلی  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کیا۔اب اطلاعات ہیں کہ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کی بات ہورہی ہے۔ آئی پی پیز سے معاہدے عوام کی ضرورت نہیں مافیا کی ضرورت ہے،آئی پی پیز سے تاریخ کے ایسے بدترین معاہدے ہیں کہ اگر بجلی کی ضرورت 2 ارب کی ہے تو بھی معاہدے اورکیپسٹی کے مطابق ادائیگی 3ارب کی کرنی ہے اور وہ بھی ڈالر میں اداکرنی پڑتی ہے۔ ماہرین کے مطابق 5.94روپے فی یونٹ بجلی بن سکتی ہے۔ حکمران اور مافیاز نہیں چاہتے کہ سستی بجلی بنائی جائے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔ 200 ارب روپے سے زیادہ لائن لاسز،سرکاری اداروں کو مفت بجلی فراہم کرکے اس کا سارا بوجھ بھی عوام پر ڈالا جارہا ہے۔