News Detail Banner

حافظ نعیم الرحمن کا اسلام آباد میں عوامی استقبالیہ سے خطاب

12دن پہلے

لاہور04 مئی 2024ء

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاستدان اسٹیبلشمنٹ سے سیٹوں کی بھیک مانگتے ہیں، پھنس جائیں تو جمہوریت یاد آجاتی ہے، ملاؤں اور مسٹروں سے سوال کریں گے آپ کس جمہوریت کی بات کرتے ہیں، آرمی چیف کے آئین کی حدود سے متعلق بیان کی ستائش کرتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ اس پر عمل بھی کرکے دکھائے، انگریز کی عطاکردہ جاگیروں کے مالگان، الیکٹیبلز کبھی ادھر تو کبھی ادھر ہوجاتے ہیں، اب ایسا نہیں چلے گا، لینڈ ریفارمز کے لیے بڑی تحریک برپا کریں گے، ملک کی تقدیر کے نام نہاد وارث چاہتے ہیں کہ نوجوان مایوس ہوجائیں، عوام کا جمہوریت پر اعتبار اٹھ جائے، ہم ملک کے مظلوم طبقات کو مایوس نہیں ہونے دیں گے، ملک میں صرف جماعت اسلامی جمہوری جماعت ہے، ہم نوجوانوں، خواتین، کسانوں، مزدوروں، اقلیتوں کی آواز بنیں گے، جماعت اسلامی کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، کارکن پیفام کو عام کریں، بازوؤں اور دلوں میں وسعت پیدا کریں اور پرامن مزاحمت کے لیے تیار ہوجائیں، فارم سنتالیس کی جعلی حکومت کو نہیں مانتے، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، سب فارم 45لے کر اس کے سامنے پیش ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی کاروائی اسی طرح پبلک کریں جس طرح دوسرے کیسز کی کررہے ہیں۔ 

اسلام آباد میں استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو بھٹو کا کیس یاد آگیا، بے نظیر قتل کیس کا کیاہوا، آصف زرداری پانچ سال صدر رہے، یہ سوال نہیں پوچھا جارہا اور سب سے بڑا مقدمہ الیکشن میں عوامی مینڈیٹ کی تضحیک ہے،، جمہوریت پر شب خون مارا گیا، فارم 47 کا تماشا برپا ہوا، اس پر کوئی کیس نہیں سنا جارہا، مخصوص نشستیں بانٹ دی گئیں، اس کی شنوائی نہیں ہورہی، عدالتوں میں عام آدمی دھکے کھاتا ہے، لاکھوں مقدمات زیر التوا ہیں، ججز تقسیم ہیں، عدلیہ کیوں بٹ گئی۔ استقبالبہ تقریب میں نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور مرکزی صدر تنظیم تاجران پاکستان کاشف چودھری شریک تھے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے کارکنان اور خواتین، بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ نگران حکومت پی ڈی ایم کی ایکسٹینشن تھی، اس حکومت کے دوران بھی آئی ایم ایف کی پالیسیاں جاری رہیں، عوام پر مہنگائی کے کوڑے برسے، ٹیکسز لگائے گئے، نگران حکومت نے گندم خریداری کی آڑ میں ایک ارب ڈالر اس وقت باہر بھیجا جب ملک میں ڈالر کی کمی کے لالے پڑے تھے، وافر سٹاک کے باوجود گندم درآمد کی گئی، مافیا نے عوام کی جیبوں پر پچاسی سے سو ارب تک کا ڈاکہ ڈالا، جو جتنا طاقتور ہے اس نے اتنا حصہ وصول کیا اور آج کہا جارہا ہے کہ حکومت کسانوں سے گندم نہیں خریدے گی۔ 

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم سب کے آباؤ اجداد نے پاکستان کے لئے قربانیاں دیں، ملک اسلام کے نام پر بنا، انگریز کے غلاموں نے اس پر قبضہ کرلیا، بیرونی آقاؤں کی پاسداری کرنے والوں نے اسلام پر اکٹھا کرنے کی بجائے قوم کو تعصبات پر تقسیم کیا، اب تک یہی طبقہ اشرافیہ قوم پر مسلط ہے، ہم ان جاگیرداروں، وڈیروں کو جھکنے پر مجبور کریں گے، سرمایہ دار طبقات دولت کا ارتکاز چاہتے ہیں، ہم ان کے تسلط کو توڑیں گے، جماعت اسلامی کسانوں کی آواز بنے گی، بہت ہو گیا، یہ ملک ہمارا ہے، آؤ فیصلہ کریں ان لٹیروں ا ور غاصبوں کے خلاف جمہوری طریقے سے بھرپور مزاحمت کریں گے۔