حماس کو مائنس کر کے اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکے بغیر امن کبھی قائم نہیں ہو سکتا،حافظ نعیم الرحمن
2گھنٹے پہلے

حماس کو مائنس کر کے اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکے بغیر امن کبھی قائم نہیں ہو سکتا،حافظ نعیم الرحمن
اسرائیل بدمست ہاتھی بنا ہوا ہے اسے روکنا ہوگا،پاکستان میں حماس کا دفتر ہونا چاہیئے،سٹی کورٹ میں وکلاء کے سیمینار سے خطاب
نبی کریم ؐ کا خطبہ حجۃ الوداع بنیادی انسانی حقوق کی بہترین مثال ہے، انسانی حقوق کی بات کرنے والا امریکہ ایٹم بم استعمال کر چکا ہے
*4اکتوبر لاہور، 5اکتوبر کو کراچی میں ”غزہ ملین مارچ“ ہوں گے، 7اکتوبر عالمی یوم احتجاج، ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا،وکلاء بھی ساتھ دیں *
آمرانہ حکومتوں، وڈیروں و جاگیرداروں کے تسلط نے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کیا آج بھی ملک میں فارم 47والوں کی حکومت ہے
پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم، پورے سندھ اور کراچی میں جو سسٹم کام کر رہا ہے وہ اسلام آباد سے کنٹرول ہو رہا ہے
کراچی/27ستمبر( )امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ نبی کریم ؐ کا خطبہ حجۃ الوداع بنیادی انسانی حقوق کی سب سے بہترین مثال ہے، امریکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق و جمہوریت کی بات کرتا ہے لیکن خود امریکہ نے ہیرو شیما،ناگا ساکاکی پر بمباری کی اور آزادانہ ایٹم بم استعمال کیا، امریکہ نے ویت نام، افغانستان اور عراق پر چڑھائی کی، 2006میں حماس نے جمہوری طریقے سے کامیابی حاصل کی لیکن امریکہ و اسرائیل نے اسے چلنے نہیں دیا اس طرح جب الجزائر میں اسلامی فرنٹ نے 80فیصد ووٹ لے لیے تو ان کی حکومت نہیں بننے دی گئی۔ فلسطینیوں کی نسل کشی کے عمل میں جرنلسٹ اور ہیومن رائٹس ورکرز بھی اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں، یہ بات سمجھ لی جائے کہ حماس کو مائنس کر کے اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکے بغیر حقیقی اور پائیدار امن کبھی قائم نہیں ہو سکتا، اسرائیل بدمست ہاتھی بنا ہوا ہے اسے روکنا ہوگا۔ حماس تو 1978میں وجود میں آئی، اسرائیل تو 1938اور 1940میں بھی فلسطین پر فوج کشی کر چکا ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بھی حماس کو اپنی سر زمین پر قبضہ کرنے والے اسرائیل کے خلاف ہتھیار اُٹھا کر جدو جہد کرنے کی اجازت ہے، پاکستان میں حماس کا دفتر ہونا چاہیئے، 4اکتوبر کو لاہور اور 5اکتوبر کو کراچی میں ”غزہ ملین مارچ“ ہوں گے اور 7اکتوبر کو عالمی یوم احتجاج کے موقع پر پورے ملک میں ایک گھنٹے تک سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا جائے گا۔ہماری وکلاء برادری سے بھی اپیل ہے کہ وہ بھی 7اکتوبر کو کورٹ سے باہر نکل کر پُر زور احتجاج کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہو ں نے ہفتہ کو اسلامک لائرز موومنٹ کراچی کے زیر اہتمام جناح آڈیٹوریم سٹی کورٹ میں سیمینار بعنوان ”خطبہ حجۃ الوداع، بنیادی انسانی حقوق کے سرخیل، محمد عربی“ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا، سیمینار سے نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ،صدر سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بیرسٹر سرفراز میتلو،صدر کراچی بارایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ،چیف آرگنائزر اسلامک لائرز موومنٹ قیصر جمیل ایڈووکیٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک میں آمرانہ حکومتوں، وڈیروں و جاگیرداروں کا تسلط قائم رہا ہے، عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم اور مسائل میں جکڑا گیا ہے، آج بھی ملک میں حقیقی عوامی حکومت کے بجائے فارم47والے لوگوں کی حکومت چل رہی ہے، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم بنی ہوئی ہے، پورے سندھ اور کراچی میں جو سسٹم کام کر رہا ہے وہ اسلام آباد سے کنٹرول ہو رہا ہے، اس شہر کا حق مارا جا رہا ہے جو منی پاکستان ہے، کراچی کے عوام کوبنیادی سہولیات میسر نہیں، شہر بجلی، پانی، ٹرانسپورٹ، سڑکوں کی خستہ حالی، سیوریج کے ناقص نظام سمت بے شمار مسائل کا شکار ہے، صرف کراچی بار اور سٹی کورٹ کے اطراف کا جائزہ لیں، پورے شہر کی ابتر حالت کا اندازہ ہو جائے گا، ایک ریڈ لائین لے لیں، پوری یونیورسٹی روڈ کھود کر رکھ دی مگر وہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہی، گرین لائین کا بقیہ حصہ بھی مکمل نہیں ہو رہا ہے، بلدیاتی انتخابات میں کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی پر بھر پور اعتماد کا اظہار کیا مگر ہماری سیٹیں چھین لی گئیں اور ہمارے میئر کا راستہ روکا گیا، اگر کراچی میں میئر جماعت اسلامی کا ہوتا تو شہر کی یہ حالت نہ ہوتی، ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی ہو یا لاڑکانہ با اختیار مقامی حکومت قائم کی جائے اور فنڈز فراہم کیے جائیں، سندھ
حکومت موٹر سائیکلیں تقسیم کر رہی ہے لیکن پہلے شہر کی سڑکیں تو ٹھیک کرے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے بھی فراڈ کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی صرف اپنے ”سسٹم“ کو مضبوط کرنا جانتی ہے، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے جن لوگوں نے کردار ادا کیا وہ قوم کے مجرم ہیں، ہم نے اس کی مخالفت کی اور اس کے خلاف عدالت میں بھی کیس فائل کیا ہوا ہے، وکلاء کی تاریخی تحریک میں بھی جماعت اسلامی وکلاء برادری کے ساتھ کھڑی تھی، جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس کے اندر بھی جمہوریت ہے اور ہر5سال بعد امیر جماعت اسلامی پاکستان کا انتخاب عمل میں آتا ہے اور ہر سطح پر باقاعدگی سے انتخابات ہوتے ہیں۔ ورنہ یہاں تو پوری کی پوری پارٹیاں وراثت اور وصیت کی بنیاد پر چل رہی ہیں، ساری پارٹیاں چند خاندانوں پر مشتمل ہیں، ملک میں حقیقی جمہوریت کے لیے سیاسی جماعتوں کے اندر بھی جمہوریت ہونی چاہیئے، بار ایسوسی ایشن میں باقاعدگی سے انتخابات کا انجام پانا اچھا عمل ہے، ملک میں تبدیلی کے لیے ایک بڑی عوامی جدو جہد اور مزاحمتی تحریک کی ضرورت ہے، جھوٹ اور دھوکے کی بنیاد پر کوئی نظام اور حکومت زیادہ عرصے تک نہیں چل سکتے۔ بنگلہ دیش میں 17سال سے ایک حکومت قائم کی تھی اور لوگوں کے اندر اس حکومت کے خلاف لاوا پک رہا تھا جب لاوا پھٹ پڑا تو پوری دنیا نے حسینہ واجد کا انجام دیکھا۔ آج بنگلہ دیش کے پورے عوام کہتے ہیں کہ بھارت ان کا خیر خواہ نہیں ہے اور وہ پاکستان کے حامی ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر میں بڑی تحریک شروع کرنے والی ہے 21تا 23نومبر کو لاہور میں ہونے والا ”اجتماع عام“ اس تحریک کا نقطہ آغاز ہو گا۔