News Detail Banner

مسائل سے نجات کے لیے عوام آئندہ انتخاب میں صرف جماعت اسلامی کا ساتھ دیں،محمد جاوید قصوری

2سال پہلے

لاہور 7نومبر  2021       

امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا کہ عوام کا استحصال کیا جا رہا ہے۔تبدیلی حکومت نے ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کو قوم کے سامنے لایا جائے۔ مارکیٹ سے چینی غائب ہے، اگر کہیں دستیاب ہے بھی تو وہ 160روپے فی کلو میں فروخت کر رہا ہے۔چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام نہیں۔وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا ایکشن محض زبانی کلامی ہے وزراء اور بیوروکریسی ا ن کو سنجیدہ ہی نہیں لیتے۔۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی نے ہر طبقے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اشیاء خوردونوش کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ جماعت اسلامی مہنگائی،بے روزگاری، لاقانونیت اور عوام کو درپیش دیگر مسائل کے حل کے لیے بھر پور انداز میں آواز اٹھا رہی ہے دارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق،عام آمدنی والے افرادکے لیے مہنگائی میں 16فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ کتنی بد قسمتی کی بات ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت ساڑھے تین برس میں اپنی معاشی ٹیم نہیں بناسکی ہے۔ وزیرا عظم سمیت حکومتی کسی وزیر مشیر کو عوامی تکالیف کا احساس نہیں۔ان کی کارکردگی محض اخبارات تک محدود ہو کر رہ گی ہے۔ مسائل سے نجات کے لیے عوام آئندہ انتخاب میں صرف جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی ناکامی کا ساری ملبہ میڈیا پر ڈالنا چاہتی ہے۔مگر حقیقت یہ ہے کہ میڈیا حکمرانوں کو ان کا اصل چہرہ ہی دکھاتا ہے۔نوجوان ڈگریاں ہاتھوں میں لے کر در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر جن کا وزیر اعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا وہ وعدہ آج ساڑھے تین سال گزرنے کے باوجود پورا نہیں ہو سکا۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں گزشتہ تین ماہ میں 9بار اضافہ کیا گیا ہے۔ جبکہ رہی سہی کسرچینی اور بجلی کے نرخوں میں ہوشر با اضافے نے پوری کر دی ہے۔حکومتی وزراء ڈھٹائی کے ساتھ مہنگائی پر عجیب و غریب منطق پیش کر رہے ہیں۔کرنٹ اکاونٹ خسارہ اور گروتھ کیسے ایک ساتھ بڑھ سکتی ہے۔معیشت ترقی کر ر ہی ہو تو عام آدمی کی مشکلات میں کمی کی بجائے اضافہ کیوں ہو رہا ہے۔قوم کو گمراہ کرنے کا سلسلہ اب بند ہونا چاہئے۔