News Detail Banner

انتخابات متناسب نمائندگی کے اصولوں پر ہونے چاہییں،سراج الحق

1سال پہلے

لاہور26 اپریل 2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ مختلف سیاسی جماعتوں اور شخصیات کی پشت پناہی کر کے انھیں اقتدار میں لاتی رہی ہے۔ آزادانہ اور شفاف انتخابات ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا واحد راستہ ہیں۔ پی ٹی آئی نے پونے چار سالوں میں انتخابی ریفارمز متعارف نہیں کرائیں۔ نئی حکومت نے بھی سابقہ حکومت کی ڈگر پر چلنا شروع کر دیا۔ نیب اور مختلف الزامات میں مطلوب شخصیات پہلے بھی حکومت کا حصہ تھیں اب بھی کابینہ میں موجود ہیں۔ نیب کو ختم کرنے کی ضرورت نہیں، ادارے کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ احتساب کے اداروں کو مزید مضبوط اور موثر بنانے کی ضرورت ہے۔ الیکشن کمیشن کو مضبوط اور خودمختار بنایا جائے۔ انتخابات متناسب نمائندگی کے اصولوں پر ہونے چاہییں۔ سیاسی جماعتیں انتخابی ریفارمز کے لیے آپس میں مذاکرات کریں۔ وزیراعظم منصوبوں پر فوکس کرنے کی بجائے الیکشن کے جلد انعقاد کو یقینی بنائیں۔ ملک شدید پولرائزیشن کی جانب بڑھ رہا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی کا راستہ اپنانا چاہیے۔ سیاست میں گالم گلوچ اور تشدد کے کلچر کو ختم کرنا ہو گا۔ جماعت اسلامی نے مفادات کی لڑائی سے دور رہتے ہوئے عوام کی خدمت جاری رکھنے اور ملک کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کا عزم کیا ہواہے۔ پی ٹی آئی کوئی تبدیلی نہیں لا سکی، تینوں جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہو گئیں۔ قوم جماعت اسلامی پر اعتماد کرے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مرکز الاسلامی پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی کے پی عبدالواسع بھی موجود تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک کے 23ویں وزیراعظم نے آتے ہی آئی ایم ایف کے 22ویں پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے تگ و دو اور منت سماجت شروع کر دی اور اس کے لیے وزیرخزانہ امریکا روانہ کر دیا۔جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ معیشت کی بہتری، سرمایہ دارانہ سودی نظام سے چھٹکارا حاصل کیے بغیر ممکن نہیں، اسلامی معیشت کا ماڈل اپنانا ہوگا۔ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف عملی طور پر ملک کے حکمران ہیں۔ سٹیٹ بنک کا گورنر یہاں عالمی مالیاتی اداروں کے وائسرائے کا کردار ادا کررہاہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سٹیٹ بنک ترمیمی قوانین ختم کیے جائیں اور اس کے گورنرکو ہٹایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ملک پر چند خاندان گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلط ہیں۔ الیکٹیبلز کی سیاست نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ سیاسی جماعتیں خاندانوں کی جاگیروں میں تبدیل ہو چکی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں جمہوری اقدار پروان نہیں چڑھ سکیں۔ قانون اور آئین کی بالادستی کو قائم کرنا ہوگا۔ انتخابات میں دھونس، دھاندلی اور دولت کے ریل پیل کے کلچر کا قلع قمع ضروری ہے۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ ملک اور قوم اس وقت عجیب بحرانی کیفیت میں مبتلا جب کہ حکمران اپنے مفادات کی جنگ میں مصروف ہیں۔ پاکستان کا سب بڑا صوبہ وزیراعلیٰ کے بغیر چل رہا ہے، مرکز میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے جب کہ کے پی میں پی ٹی آئی اقتدار میں ہے۔ خیبرپختونخوا میں بجلی اور گیس کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ کئی کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے جس سے رمضان المبارک کے مہینے میں کاروبار زندگی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ ملکی قوانین کے مطابق جہاں گیس اور بجلی پیدا ہوتی ہے وہاں کے عوام کا ان پر سب سے پہلا حق ہوتا ہے، لیکن شدید گرمی کے موسم میں صوبے کے عوام دونوں بنیادی ضروریات کے لیے ترس رہے ہیں۔ لوڈشیڈنگ نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ ملک کے دیگر علاقوں میں شدت اختیار کر چکی ہے۔ ملک میں بجلی پیدا کرنے کی وافر صلاحیت ہے، لیکن فیول کی کمی کی وجہ بجلی پیدا کرنے والے کارخانے بند پڑے ہیں جو کہ حکمرانوں کی نااہلی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو صالح اور اہل قیادت درکار ہے۔ جب تک آزمائے ہوئے جاگیرداروں اور وڈیروں سے جان نہیں چھوٹے گی پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ عوام نے تینوں جماعتوں کو آزما لیا، اب ایک موقع جماعت اسلامی ملنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت اور عوام کی طاقت سے اقتدار میں آ کر ملک کے دیرینہ مسائل ختم کریں گے اور پاکستان کو قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق چلائیں گے