شرائطِ رکنیت، فرائض رکنیت،رکن خواتین کے فرائض

شرائطِ رکنیت:


دفعہ۶: ہر عاقل و بالغ شخص (خواہ وہ عورت ہو یا مرد اور خواہ وہ کسی ذات، برادری یا نسل سے تعلق رکھتا ہو) اس جماعت کا رکن بن سکتا ہے بشرطیکہ وہ:


(۱) جماعت کے عقیدے کو اس کی تشریح کے ساتھ سمجھ لینے کے بعد شہادت دے کہ یہی اس کا عقیدہ ہے۔


(۲) جماعت کے نصبُ الّعین کو اس کی تشریح کے ساتھ سمجھ لینے کے بعد اقرار کرے کہ یہی اس کا اپنا نصبُ الّعین ہے۔


(۳) اس دستور کا مطالعہ کرنے کے بعد عہد کرے کہ وہ اس کے مطابق جماعت کے نظم کی پابندی کرے گا۔


(۴) فرائض شرعی کا پابند ہو اور کبائر سے اجتناب کرتا ہو۔


(۵) کوئی ایسا ذریعہ معاش نہ رکھتا ہو جو معصیت فاحشہ کی تعریف میں آتا ہو، مثلاً سود، شراب، زنا، رقص و سرود، شہادتِ زور، رشوت، خیانت، قمار وغیرہ۔


(۶) اگر اس کے قبضے میں ایسا مال (یا جائیداد) ہو جو حرام طریقے سے آیا ہو، یا جس میں حق داروں کے تلف کردہ حقوق شامل ہوں، تو اس سے دست بردار ہو جائے اور اہلِ حقوق کو ان کے حق پہنچا دے۔


تشریح: یہ عمل صرف اس صورت میں کرنا ہوگا جب کہ حق دار بھی معلوم ہوں اور وہ مال بھی معلوم و متعین ہو جس میں ان کا حق تلف ہوا ہے۔ بصورت دیگر توبہ اور آئندہ کے لیے طرزِ عمل کی اصلاح کافی ہوگی۔


(۷) کسی ایسی جماعت یا ادارے سے تعلق نہ رکھتا ہو، جس کے اصول اور مقاصد جماعت اسلامی کے عقیدے و نصب العین اور طریقِ کار کے خلاف ہوں۔


(۸) نظمِ جماعت اس کے بارے میں مطمئن ہو جائے کہ وہ جماعت کی رکنیت کا اہل ہے۔



طریق داخلہ:


دفعہ۷: مذکورہ بالا شرائط کے مطابق جماعت میں داخلے کا طریقہ یہ ہو گا کہ امیدوار رکنیت، امیر جماعت یا اس کے مقرر کیے ہوئے کسی مجاز شخص کے سامنے اس بات کا اقرار کرے کہ:


اولاً، اس نے جماعت کے عقیدے کو اس کی تشریح کے ساتھ اچھی طرح سمجھ لیا ہے اور سمجھنے کے بعد اب پورے احساس ذمہ داری کے ساتھ شہادت دیتا ہے کہ اللہ وحدہ، لاشریک کے سوا کوئی الہٰ نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسولؐ ہیں۔


ثانیاً، اس نے جماعت کے نصب الّعین کو اس کی تشریح کے ساتھ اچھی طرح سمجھ لیا ہے اور وہ اسے سمجھنے کے بعد اقرار کرتا ہے کہ دنیا میں اللہ کے دین کو قائم کرنا، اس کی زندگی کا نصب الّعین ہے اور اسی نصب الّعین کے حصول کی سعی کے لیے وہ خالصۃً لِلّٰہ جماعت اسلامی میں داخل ہو رہا ہے اور اس کام میں اس کے پیشِ نظر اللہ تعالیٰ کی رضا اور فلاح اخروی کے سوا اورکوئی مقصد نہیں ہے۔


ثالثاً، اس نے دستور جماعت کو بھی اچھی طرح سمجھ لیا ہے اور وہ عہد کرتا ہے کہ اس دستور کے مطابق وہ نظامِ جماعت کا پوری طرح پابند رہے گا۔


فرائض رکنیت:


دفعہ۸: داخلہ جماعت کے بعد جو تغیرات ہر رکن کو بتدریج اپنی زندگی میں کرنے ہوں گے وہ یہ ہیں:


(۱) دین کا کم از کم اتنا علم حاصل کر لینا کہ اسلام اور جاہلیت(غیر اسلام) کا فرق معلوم ہو اور حدوداللہ سے واقفیت ہو جائے۔


(۲) تمام معاملات میں اپنے نقطۂ نظر، خیال اور عمل کو کتاب و سنت کی تعلیمات کے مطابق ڈھالنا، اپنی زندگی کے مقصد، اپنی پسند اور قدر کے معیار اور اپنی وفاداریوں کے محور کو تبدیل کر کے رضائے الہٰی کے موافق بنانا اور اپنی خود سری اور نفس پرستی کے بُت کو توڑ کر تابعِ امرِ ربّ بن جانا۔


(۳) ان تمام رسومِ جاہلیت سے اپنی زندگی کو پاک کرنا جو کتاب اللہ اور سنت رسولؐ اللہ کے خلاف ہوں اور اپنے ظاہر و باطن کو احکامِ شریعت کے مطابق بنانے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنا۔


(۴) ان تعصبات اور دلچسپیوں سے اپنے قلب کو، ان مشاغل اور جھگڑوں اور بحثوں سے اپنی زندگی کو پاک کرنا جن کی بنا نفسانیت یا دنیا پرستی پر ہو اور جن کی کوئی اور اہمیت دین میں نہ ہو۔


(۵) فساق و فجار اور اللہ سے غافل لوگوں سے موالات اور مؤدّت کے تعلقات منقطع کرنا اور صالحین سے ربط قائم کرنا۔


(۶) اپنے معاملات کو راستی، عدل، خدا ترسی اور بے لاگ حق پرستی پر قائم کرنا۔


(۷) اپنی دوڑ دھوپ اور سعی و جہد کو اقامتِ دین کے نصبُ الّعین پر مرتکز کر دینا اور اپنی زندگی کی حقیقی ضرورتوں کے سوا ان تمام مصروفیتوں سے دست کش ہو جانا جو اس نصبُ الّعین کی طرف نہ لے جاتی ہوں۔


تشریح: ضروری نہیں کہ یہ تغیرات تمام اشخاص میں کمال درجے پر ہوں، مگر ہر شخص کو اس باب میں اپنی تکمیل کی کوشش کرنی ہو گی۔ کیونکہ انھی تغیرات کے اعتبار سے ناقص یا کامل ہونے پر ’’جماعت اسلامی‘‘ میں ہر آدمی کے مرتبے کا تعین ہو گا۔


دفعہ ۹: ہر رکنِ جماعت کے لیے لازم ہوگا کہ اپنے حلقہ تعارف میں اور جہاں تک وہ پہنچ سکے، بندگانِ خدا کے سامنے بالعموم جماعت کے عقیدے اور نصب العین (جس کی تشریح دفعہ۳‘۴ میں کی گئی ہے) کو پیش کرے، جو لوگ اس عقیدے اور نصب العین کو قبول کرلیں انھیں اقامت دین کے لیے منظم جدوجہد کرنے پر آمادہ کرے اور جو لوگ جدوجہد کرنے کے لیے تیار ہوں، انھیں جماعت اسلامی کے نظام میں شامل ہونے کی دعوت دے۔


تشریح: اگر کوئی شخص جماعت اسلامی کے نصب العین، طریق کار، پروگرام اور نظام جماعت سے اتفاق کا اظہار کرنے کے باوجود کسی وجہ سے رکنیت کی ذمہ داریاں اٹھانے کے لیے تیار نہ ہو تو اس کو جماعت کے حلقہ متفقین میں شامل ہونے کی ترغیب دی جائے تاکہ جس حد تک بھی اس کے لیے ممکن ہو وہ اقامت دین کی سعی میں جماعت کے ساتھ تعاون کرے۔


رکن خواتین کے فرائض:


دفعہ ۱۰: جو عورتیں جماعت اسلامی میں داخل ہوں، ان پر اپنے دائرہ عمل میں دفعہ ۸، ۹ کے تمام اجزاء کا اطلاق ہوگا، نیز رکن جماعت ہونے کی حیثیت سے ایک عورت کے فرائض حسب ذیل ہوں گے۔


(۱) اپنے خاندان اور اپنے حلقہ تعارف میں جماعت کے عقیدے و نصب العین کی دعوت پہنچائے۔


(۲) اپنے شوہر، والدین، بھائی، بہنوں اور خاندان کے دوسرے افراد کو بھی اس کی تبلیغ کرے۔


(۳) اپنے بچوں کے دلوں میں نورِ ایمان پیدا کرنے کی کوشش کرے۔


(۴) اگر اس کا شوہر یا بیٹے یا باپ اور بھائی جماعت میں داخل ہوں تو اپنی صابرانہ رفاقت سے ان کی ہمت افزائی کرے اور جماعت کے نصبُ الّعین کی خدمت میں حتی الامکان ان کا ہاتھ بٹائے اور نزولِ مصائب کی صورت میں صبر و ثبات سے کام لے۔


(۵) اگر اس کا شوہر یا اس کے سرپرست جاہلیت میں مبتلا ہوں، حرام کماتے ہوں یا معاصی کا ارتکاب کرتے ہوں توصبر کے ساتھ ان کی اصلاح کے لیے ساعی رہے، ان کی حرام کمائی اور ان کی ضلالتوں سے محفوظ رہنے کی کوشش کرے اور ان کے ایسے احکام ماننے سے انکار کر دے جومعصیتِ خدا و رسولؐ کے مترادف ہوں