News Detail Banner

حافظ حسین احمدؒ اتحاد امت کے بڑے داعی تھے،لیاقت بلوچ

12گھنٹے پہلے

لاہو ر 24 اپریل 2025ء

نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حافظ حسین احمدؒ اتحاد امت کے بڑے داعی تھے، وہ مشکل ترین حالات میں بڑی آسانی، حکمت اور بڑے سیاسی طریقے کے ساتھ آسانیاں پیدا کرتے تھے، حافظ حسین احمدؒ کا مخلصانہ جذبہ ہوتا تھا کہ دینی جماعتوں کے درمیان اتحاد اور مشترکہ حکمت عملی ہونا چاہئے، منصورہ میں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن کی امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات اور دینی جماعتوں کے درمیان قربتیں قائم ہونا بھی حافظ حسین احمدؒ کے مشن اور جذبہ کا ہی شاخسانہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ مطلع العلوم میں جے یو آئی کے سینئر رہنما سابق سینیٹر اور اپنے دیرینہ دوست حافظ حسین احمدؒ کی وفات پر ان کے فرزند حافظ زبیر حسین احمد، ظفر حسین بلوچ اور دیگر سے تعزیت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت کے اسلامی کے وفد میں امیر صوبہ بلوچستان و رکن بلوچستان اسمبلی ہدایت الرحمن بلوچ، سابق امیر صوبہ مولاناعبدالحق ہاشمی، جنرل سیکریٹری مرتضیٰ خان کاکڑ، نائب امراء مولانا ڈاکٹر عطا الرحمن، عبدالمتین اخونزادہ، زاہد اختر اور دیگر شامل تھے۔

لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ حافظ حسین احمدؒ نے اپنی شاندار زندگی کے ساتھ اپنے دینی، سیاسی اور سماجی میدان میں بہت اعلیٰ اقدار کو پیدا کیا، طویل عرصہ بیماری کے ساتھ بڑی بردباری، استقامت اور اللہ کی تائید کے ساتھ مقابلہ کیا اور ونیا سے بہت کامیاب زندگی کے ساتھ رخصت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ طویل مدت تک دینی اتحاد، قومی و سیاسی محاذ اور بڑی تحریکوں میں ان کے ساتھ کام کیا وہ ایک خوشگوار اور بزلہ سنج انسان تھے، اللہ پاک نے انہیں بڑی صلاحیت عطا کی تھی کہ فقرے کو جوڑنا الفاظ میں جان پیدا کرنااور الفاظ کی پیدا کردہ جان کے اندر ایک ایسی چوٹ پیدا کرنا کہ جس سے وہ اپنا پیغام طاقت سے منتقل کردیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حافظ حسین احمدؒ کو اللہ نے صلاحیت عطا کی تھی کہ مشکل ترین حالات کو بھی بڑی آسانی، حکمت اور بڑے سیاسی طریقے کے ساتھ آسانیاں پیدا کرتے تھے، انہوں نے پارٹی کے اندر رہ کر اختلاف کیا الگ بھی ہوئے پھر جوڑ گئے لیکن ان کا اختلاف ہو یا جوڑنا سب کچھ اللہ کی رضا، دین کے غلبے اور قرآن و سنت کی بالادستی کے لیے تھا، ان کا فلسفہ اور رائے تھی کہ پاکستان میں کوئی ایک دینی جماعت تنہا اس سارے معرکے کو سر نہیں کرسکتی ان کا مخلصانہ جذبہ ہوتا تھا کہ دینی جماعتوں کے درمیان اختلاف ہونا چاہئے اور دینی جماعتوں کے درمیان مشترکہ حکمت عملی ہونا چاہئے وہ کبھی اس مشن پر کامیاب ہوئے کبھی ناکام بھی ہوئے لیکن وہ اپنی زندگی کے آخری ایام تک اسی جذبے پر قائم رہے آخری بار جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن اور جماعت اسلامی کی قیادت سے ملاقات کے وقت بھی انہوں نے ان ہی جذبات کا اظہار کیا تھا اور موجودہ حالات پر اپنا تجزیہ کرتے ہوے انہوں نے یہی کہا کہ دینی جماعتوں کے درمیان قربتیں ہونا چاہئے، حافظ حسین احمدؒ کے اسی مشن اور جذبے کا ہی شاخسانہ ہے کہ جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن منصورہ تشریف لائے جہاں حافظ حسین احمدؒ کے جذبے کو دوہرایا گیا اور ان کے ہی جذبے کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے، اللہ کے دین کے غلبے اور قرآن و سنت کے نظام کے قیام کے لیے ہم ہر رخ پر کوشش کریں گے، انہوں نے کہا کہ حافظ حسین احمدؒ کا مشن ضرور کامیاب ہوگا اور پاکستان میں ایک دن قرآن و سنت کا نظام قائم ہوگا۔