قانون تحفظ ناموس رسالتؐ کو غیر موثر نہیں ہونے دیں گے۔ ختم نبوتؐ ایمان کی اساس ہے،
23گھنٹے پہلے

قانون تحفظ ناموس رسالتؐ کو غیر موثر نہیں ہونے دیں گے۔ ختم نبوتؐ ایمان کی اساس ہے،
اسلامی اقدار اورپاکستان کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
غزہ اور فلسطین میں معصوم مسلمانوں کی نسل کشی، مسلم حکمرانوں اور عالمی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے،
تمام مسائل کا واحد حل اتحاد امت کے ذریعے اور نظام مصطفی ؐ کا نفاذ ہے، قومی کانفرنس کے شرکاء کا عزم
متاثرین سیلاب کی بحالی کے حکومتی اقدامات فوٹو سیشن تک محدود، عملی ریلیف کی شدید ضرورت
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیراہتمام رحمت للعالمین وختم نبوت کانفرنس سے صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، لیاقت بلوچ، سردار عتیق احمد خان، علی محمد خان، عبدالحق ثانی، ساجد علی نقوی سمیت دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی شرکت
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیرِ اہتمام اور جمعیت علماء پاکستان کی میزبانی میں قومی رحمت للعالمین وختم نبوتﷺکانفرنس اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کی۔ کانفرنس میں مختلف مکاتبِ فکر کے ممتاز علماء کرام، مشائخِ عظام اور مذہبی و سیاسی رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔کانفرنس کے شرکاء میں ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر، علامہ سید ساجد علی نقوی،لیاقت بلوچ،علی محمد خان، سید افتخار حسین نقوی، پیر میاں عبدالخالق، مفتی گلزار احمد نعیمی، پیر عبدالحق ثانی، قاری محمد یعقوب شیخ، سید ناصر عباس شیرازی، علامہ عارف حسین واحدی، پیر سید محمد صفدر شاہ گیلانی، ڈاکٹر علی عباس نقوی، ڈاکٹر ظفر اقبال جلالی، شہیر حیدر ملک سیالوی، عبداللہ حمید گل، امانت علی زیب، پیر عبید احمد ستی، سید آفتاب عظیم بخاری، پیر مجتبی فاروق، پیر خالد سلطان قادری، مفتی اشتیاق میر، قاری ابرار حسین پیر منیب سباق شریف، پیر سعید احمد، طاہر رشید تنولی، سید عبدالوحید شاہ، عبدالوحید روپڑی، ڈاکٹر حمزہ مصطفائی، سید احسان گیلانی، پیر ممتاز احمد ضیا، مولانا پروفیسر فتح خان چشتی و دیگر مذہبی اور سیاسی رہنما وں نے شرکت کی۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ پوری انسانیت کے لیے رحمت ہیں اور آج امتِ مسلمہ کی بقا اور کامیابی اسی میں ہے کہ ہم حضور ﷺ کے اسوہئ حسنہ کو اپنی انفرادی و اجتماعی زندگیوں میں نافذ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ختمِ نبوت ﷺ ایمان کی بنیاد ہے اور اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانونِ تحفظ ناموسِ رسالت ﷺ(295-C) کو غیر موثر نہیں ہونے دیا جائے گا، اسلامی اقدار و پاکستان کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ پارلیمنٹ سے قرآن و سنت کے خلاف قانون سازی 73 کے آئین سے غداری اور بغاوت کے زمرے میں آتی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ اپنے حلف نامہ کے مطابق قانون سازی کریں۔ بصورت دیگر ایسے دین بیزار اور نااہل ارکان اسمبلی کا ہر سطح پر محاسبہ کیا جائے گا۔قومی اسمبلی میں کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل، اقلیتی کمیشن بل، حقوق نسواں اور ٹرانس جینڈر ایکٹ شریعت سے متصاد م ہیں۔ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر ازسرِ نو غور کیا جائے اور شہداء کے خاندانوں کی کفالت کو یقینی بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی اتفاقِ رائے اور اتحاد کے بغیر کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ نبی کریمؐ محسن انسانیت اور ان کی سیرت امت کے لیے مشعل راہ ہے۔ سیرت نبویؐ پر عمل پیرا ہو کر ہمیں دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں عملی طور پرسیلاب متاثرین اب بھی بے یار و مددگار ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری اور ٹھوس اقدامات کرے، متاثرہ علاقوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے، بے گھر خاندانوں کی آبادکاری کرے اور زراعت و معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے واضح حکمتِ عملی وضع کرے۔
کانفرنس نے ملک بھر بالخصوص خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں مسلسل بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور سیکورٹی اہلکاروں کی شہادتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قومی اتفاق رائے سے منظور شدہ نیشنل ایکشن پلان پر از سر نو غور کرے کیونکہ قومی اتفاق رائے بغیر کوئی بھی منصوبہ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا ہے۔
کانفرنس کے شرکاء نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ فلسطین کے معصوم مسلمانوں پر جاری مظالم اور غزہ میں بے گناہ جانوں کی نسل کشی پوری انسانیت کے لیے لمحہئ فکریہ ہے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ مسلم حکمران،عالمی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ مسلم ممالک کو فلسطینی عوام کی عملی مدد کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرنے چاہئیں۔ تمام مسلم ممالک اسرائیل کا سفارتی معاشی بائیکاٹ کریں۔ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔ سعودی عرب سمیت تمام عالمی معاہدے قومی امنگوں کے مطابق کیے جائیں اور پاک سعودی معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں تاکہ پاکستانی مطمئن ہوں اور اس معاہدے کے خلاف اٹھنے والی آوازیں اور پروپیگنڈے بند ہو سکیں۔پوری قوم کو اعتماد میں لیا جائے۔ مسئلہ فلسطین پر دو ریاستی حل قابل قبول نہیں ہے۔ابراہیمی معاہدہ دین اسلام کی اساس کے خلاف ہے۔ مسلم حکمران قرآن و سنت کے مطابق فیصلے کریں۔
کانفرنس کے اختتام پر تمام شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ناموسِ رسالتؐ، ختمِ نبوتؐ، فلسطین و کشمیر کے مظلوم عوام کی حمایت اور نظامِ مصطفےٰؐ کے نفاذ کے لیے اور ملک پاکستان میں دہشت گردی، غربت، مہنگائی،بے روز گاری اور ناانصافی جیسے تمام مسائل کے حل کے لیے اپنی پر امن جدوجہد ہر سطح پر جاری رکھیں گے۔