اجتماعِ عام میں دُنیا بھر سے اسلامی تحریکوں، فلسطین و کشمیر کے قائدین شریک ہوں گے۔ لیاقت بلوچ
11گھنٹے پہلے
							اجتماعِ عام میں دُنیا بھر سے اسلامی تحریکوں، فلسطین و کشمیر کے قائدین شریک ہوں گے۔ لیاقت بلوچ
	
اجتماعِ عام کی انتظامی کمیٹیوں نائب ناظمین اجتماعِ عام اور ناظمین شعبہ جات سے خطاب، مینار پاکستان کا دورہ
	
بنو قابل پروگرام' نے نوجوانوں میں اُمید، عزمِ نو اور باوقار مستقبل بنانے کا حوصلہ اور عزم پیدا کردیا ہے۔
	
	
نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان، ناظم اجتماعِ عام مینارِ پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ جماعتِ اسلامی کا اجتماع پُرامن، پُرشکوہ، مثالی نظم و ضبط کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کے فرسودہ، ناکارہ اور عوام کی زندگیاں اجیرن کرنے والے استحصالی نظام کو بدل دینے کے لیے لائحہ عمل دے گا۔اجتماعِ عام میں دُنیا بھر سے اسلامی تحریکوں، فلسطین و کشمیر کے قائدین شریک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار لیاقت بلوچ نے اجتماعِ عام کی انتظامی کمیٹیوں نائب ناظمین اجتماعِ عام اور ناظمین شعبہ جات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے اجتماعِ عام کے انتظامات کے لیے گریٹر اقبال پارک، بادشاہی مسجد، مینارِ پاکستان کے وسیع سبزہ زار اور گوردوارہ کے ٹیم کے ساتھ دورہ کیا۔ سیّد وقاص جعفری، اظہر اقبال حسن، ضیاء الدین انصاری، ذکراللہ مجاہد، احمد سلمان بلوچ، محمود الواحد چوہدری، وقاص بٹ، چوہدری محمد شوکت، ملک الیاس، نذیر احمد جنجوعہ، رشید احمد، عمران ظہور غازی اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔
	
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ”بدل دو نظام“ کے عنوان کے تحت اجتماع عام جماعتِ اسلامی کے منشور کے مطابق قومی وحدت و یکجہتی، عوام کے جان مال عزت کے تحفظ، خواتین اور نوجوانوں کو قومی ترقی میں مثبت اور متحرک کردار ادا کرنے کے لیے پُرعزم لائحہ عمل دے گا۔ ملک بھر میں 'بنو قابل پروگرام' نے نوجوانوں میں اُمید، عزمِ نو اور باوقار مستقبل بنانے کا حوصلہ اور عزم پیدا کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعِ عام میں دُنیا بھر سے اسلامی تحریکوں، فلسطین و کشمیر کے قائدین اور انسانی حقوق تنظیموں کے قائدین، البیضعو کے نوجوان رہنما بھی شریک ہونگے۔ افغانستان، ایران اور بنگلہ دیش سے رہنماؤں کو خصوصی دعوت دی جارہی ہے۔
	
دریں اثناء جمعیت اتحاد العلماء ومشائخ کے اجلاس اور سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں جنگ بندی عارضی عمل نہیں مستقل ہونی چاہیے۔ پاکستان کی جانب سے افغانستان کی آزادی، عوام کی مشکلات میں کمی کے حوالے سے خدمات اور عالمی سطح پر افغانستان کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے بڑے اقدامات کئے، ملک کے اندر لاتعداد مسائل، مشکلات افغانستان کی خاطر برداشت کیے، افغان طالبان حکومت اور افغان پالیسی ساز صورت حال کو بگاڑیں نہیں۔ امن دونوں ملکوں کے عوام کا حق ہے، امن کے ذریعے استحکام اور معاشی مسائل حل کیے جاسکتے ہیں۔ امریکہ، انڈیا کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کشیدہ رہیں، افغان حکومت اِس امر کو تسلیم کرے کہ خطہ میں امن و استحکام، معاشی ترقی کے لیے امریکہ، انڈیا نہیں پاکستان اور افغانستان کے باہمی احترام پر مبنی بااعتماد اور پائیدار تعلقات ہی امن کی ضمانت ہے۔ پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں، اِن غلطیوں کا ازالہ کرکے ہی ہم باہمی تصادم کی پالیسی سے بچ کر عوام کے مسائل حل کرنے کی راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں۔ پاک-افغان بارڈرز کی بندش دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں نہیں، تجارتی بندش سے دونوں ملکوں کا نقصان ہورہا ہے۔ جماعتِ اسلامی کا واضح اور دوٹوک مؤقف ہے کہ خطہ میں امن و استحکام کے لیے پاکستان، ایران، افغانستان مل کر دفاعی، اقتصادی، علمی و تحقیقی، سائنس و ٹیکنالوجی اور توانائی بحرانوں پر قابو پانے کے لیے باہمی تعاون و شراکت پر مبنی معاہدے اور مضبوط لائحہ عمل پر اتفاق کریں۔
		


