News Detail Banner

حکومت میڈیا کی آزادی سلب کرنے سے باز رہے،لیاقت بلوچ

2سال پہلے


لاہور24اگست2021ء

    نائب امیر جماعت اسلامی،سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومتی پی ایم ڈی اے کا مجوزہ قانون فوجی آمریتوں کی یادتازہ کر رہا ہے۔ کالے قانون کو تمام صحافتی تنظیموں اور جمہوری قوتوں نے مسترد کر دیا ہے۔عمران خان حکومت نے متنازع اور کالے قوانین سازی میں بدترین ریکارڈ قائم کیا ہے۔ جدید دور ابلاغ کا دور ہے۔ بندشوں،سنسرشپ، بندوق کی نوک سے قدغنوں کی بجائے ڈائیلاگ کیا جائے۔ کالا قانون غلط ہے، تجویز واپس لی جائے، صحافت پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنا جمہوریت، آئینی بنیاد کو نقصان پہنچانے اور قیامِ پاکستان کے مقاصد سے انحراف ہے۔ جماعت اسلامی تمام صحافتی تنظیموں کی حمایت کرتی ہے۔

    لیاقت بلوچ نے کہا کہ افغانستان میں عوام اور طالبان کی امریکی استعمار سے فتح کو گدلا کرنے کی سازشیں عروج پر ہیں۔ سازشوں کے ذریعے افغان عوام کی کامیابی کو چھینا گیا تو افغانستان بہت بڑے بحرانوں سے دوچار ہو جائے گا۔ غیر مستحکم اور فسادزدہ افغانستان، پاکستان، ایران اور سنٹرل ایشیائی ممالک کے لئے پہلے سے زیادہ خطرناک ہو گا۔ عالمِ اسلام کی قیادت کابل میں اسلام کی بالا دستی سے پریشانی اور گھبراہٹ کا شکار نہ ہوں۔ سازشی تھیوری اور من پسند جھوٹے فسادی پروپیگنڈہ کا حصہ بننے کی بجائے کلیدی کردار ادا کریں۔ طالبان قیادت حکمت،تدبر، صبر اور ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    لیاقت بلوچ نے کہا کہ سی پیک عمران خان کے دورِ اقتدار میں تنازعات اور عملدرآمد میں سست روی کا شکار ہے۔ حکومت امریکی دبا ؤکے سامنے ہتھیار نہ ڈالے۔ خطہ میں گیم چینجر منصوبہ کی حفاظت کرے اور تیز رفتار عملدرآمد کیا جائے۔ قومی ترجیحات پر قومی قیادت کا اکٹھا ہونا قومی سلامتی اور قومی مفادات کے لئے ضروری ہے۔ حکومت دہشت گردوں کے سامنے بے بس اور ناکام ہے۔ اِس کے منفی اثرات سی پیک پر مرتب ہو رہے ہیں۔

    لیاقت بلوچ نے کہا کہ خواتین کے ساتھ توہین،تذلیل اور بے حرمتی کرنے والوں کو ریاست نشان عبرت بنا دے، خواتین کو ہر تحفظ فراہم کیا جائے۔ ریاست، حکومت، قومی قیادت اور سول سوسائٹی معاشرتی، سماجی بے راہ روی کا سدباب کرے اور مستقبل کی نسل کو محفوظ بنائے۔