News Detail Banner

تھرکول کے وسائل کو تھر کے عوام پر خرچ کیا جاتا تو حالات مختلف ہوتے،سراج الحق

2سال پہلے

لاہور08 اکتوبر2021ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ معیشت کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف، ورلڈ بنک اور سود سے چھٹکارا پہلی شرط ہے۔ کرپشن کا خاتمہ اور ملکی وسائل کو غریبوں پرصرف کیا جائے۔ حکمران اشرافیہ نے کرپشن اور بدعنوانی سے مال بنایا۔ حکومت مافیاز کے نرغے میں ہے۔ کرپٹ سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کو ایک پاؤں غریبوں کی گردنوں پر اور دوسرا اقتدار کے ایوانوں میں ہے۔ ایسے لیڈرز چاہییں جو ملک کو خودانحصاری کے راستے پر ڈال سکیں۔ تینوں بڑی جماعتیں مفادات کی سیاست کر رہی ہیں۔ حکمران پارٹی اور دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کو ملک اور قوم کے مفاد سے کوئی غرض نہیں۔ نیب کو سیاسی مقاصد کے لیے پہلے بھی استعمال کیا جاتا رہا اب بھی یہی روش جاری ہے۔ نیب چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے غیر آئینی اور غیر جمہوری راستہ اپنایا گیا۔ نیب ترمیمی آرڈیننس کو قوم نے مسترد کر دیا۔ پنڈورا پیپرز اور پاناما لیکس میں ملوث تمام افراد کا کڑا احتساب چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی قوم کا مقدمہ سپریم کورٹ سمیت ہر فورم پر لڑے گی۔ سندھ میں غربت، بے روزگاری اور بھوک ناچ رہی ہے۔ تھر میں انسانوں اور جانوروں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ تھرکول کے وسائل کو تھر کی عوام پر خرچ کیا جاتا، تو حالات مختلف ہوتے۔ سندھ کے نوجوانوں کو نوکریاں چاہییں۔ وفاقی اور صوبائی حکومت نے سندھ کے لیے کچھ نہیں کیا۔ کراچی کے لیے اربوں روپے کے منصوبوں کا اعلان صرف کاغذوں پر کیا گیا۔ نظام کی تبدیلی کے لیے قوم کو متحد ہو کر جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہو گا۔ تینوں بڑی جماعتیں ایکسپوز ہو گئیں اب قوم جماعت اسلامی کو موقع دے۔ ووٹ آپ کے پاس ایک امانت ہے، اللہ کا واضح حکم ہے کہ اہل لوگوں کو اقتدار کے لیے منتخب کرو۔ جب ووٹ کرپٹ سرمایہ دارانہ نظام کے محافظوں کو ملے گا تو پھر یہی ظالمانہ نظام ہم پر مسلط رہے گا۔ ہمارے فیصلے ہمارے ہاتھ میں ہیں۔آئیے عہد کریں کہ ملک کا نظام خلافتِ راشدہ کے اصولوں پر چلانے کے لیے جدوجہد کریں گے۔ ربیع الاوّل کا مہینہ رحمتوں اور برکتوں کے نزول کا مہینہ ہے۔ حضورؐ پوری کائنات کے لیے رحمت بن آئے۔ پوری انسانیت کو اس مہینے کی مبارک باد دیتا ہوں۔ عشقِ مصطفیؐ کا تقاضا ہے کہ نظام مصطفی ؐکے لیے جدوجہد کرتے ہوئے پیغام مصطفیؐ کو عام کیا جائے۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سفید مسجد سکھر میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب، پیما ضلع سکھر کے ذمے داران کے اجلاس اور تاجر رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹو، سندھ کے امیر محمد حسین محنتی،قیم صوبہ کاشف سعید شیخ، ضلعی نائب امیر پروفیسر نظام الدین میمن، نائب قیم ضلع علامہ حزب اللہ جکھرو، سندھ کے سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا، امیر ضلع سلطان احمد لاشاری، تاجر رہنما حاجی ہارون میمن، خیر محمد تنیو، پیما کے صوبائی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر غیاث شان اور ضلعی صدر ڈاکٹر احمد مجتبیٰ میمن اور دیگر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے مقامی امیر زبیر حفیظ شیخ کے بہنوئی خرم احمد کی وفات پر ان کے گھر جاکر تعزیت کی،انھوں نے مرحوم کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

امیر جماعت نے تین روزہ دورہ سندھ کے آخری روز سکھر میں مختلف تقریبات میں شرکت کی۔ وہ بدھ کو منصورہ لاہور سے کراچی پہنچے تھے جہاں انھوں نے کارکنان جماعت اسلامی سے ملاقات کی اور دیگر پروگراموں سے خطاب کیا۔ امیر جماعت جمعرات کو ٹھٹھہ اور بدین کے راستے مٹھی اور اسلام کوٹ گئے جہاں انھوں نے الخدمت ہسپتال کا دورہ کیا، اسلام کوٹ میں جلسہ عام سے خطاب کیا اور سیرت النبیؐ و میلاد کانفرنس میں شرکت اور خطاب بھی کیا۔ امیر جماعت کے دورہ سندھ کے دوران عوام کی بڑی تعداد نے ان کا مختلف کیمپوں میں پُرجوش استقبال کیا، ان پر پھولوں کی نچھاور کیں اور اسلامی انقلاب کے حق میں نعرے لگائے۔ 

سکھر میں پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں صحت کا شعبہ بدانتظامی، وسائل کی کمی کا شکار ہے۔ کرونا فنڈز کے لیے اربوں روپے اعلان کیے گئے، مگر کسی کو کچھ معلوم نہیں کہ یہ رقم کہاں گئی۔ جماعت اسلامی نے بار بار کرونا فنڈز کے 11سو ارب کے آڈٹ کا مطالبہ کیا، مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ سندھ میں ہسپتالوں کے حالات دیگر صوبوں کی نسبت ابتر ہے۔ لوگوں کو بنیادی علاج کی سہولیات تک دستیاب نہیں۔ بیڈز اور ڈاکٹرز کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے لیے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی ہسپتالوں میں مریضوں کا جمِ غفیر موجود ہے، مگر ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ موجودہ حکومت کے بڑے نعروں او روعدوں میں صحت اور تعلیم کے شعبے میں ریفارمز لانا تھیں، مگر سوا تین سال کا عرصہ گزر گیا حالات جوں کے توں ہیں۔ پی ٹی آئی نے بیڈگورننس کے ماضی کے ریکارڈ بھی توڑ دیے۔ مہنگائی، بے روزگاری نے چترال سے لے کر کراچی تک عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ن لیگ اور پی پی کی طرح پی ٹی آئی بھی ناکامی سے دوچار ہے اور عوام اور ملک کی فلاح کے لیے اس حکومت نے بھی کوئی اقدام نہیں اٹھائے۔ 

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کو قرآن و سنت کے نظام کی ضرورت ہے۔ نام نہاد جمہوری حکومتیں اور مارشل لاز کے ادوار نے ملک کے مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ کارکنان جماعت اسلامی قرآن و سنت کا پیغام ملک کے کونے کونے تک پہنچائیں۔ اگر ہم اللہ پر اعتماد اور بھروسہ کرتے ہوئے محنت جاری رکھیں گے، تواللہ کا وعدہ ہے کہ وہ ہمیں دنیا و آخرت میں سرخروئی دے گا۔